پاکستان کی عالمی بینک سے سیاحت، توانائی، ہاؤسنگ سکیموں میں تعاون بڑھانے کی درخواست

655

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور مخدوم خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ترقیاتی منصوبوں پر آسانی سے عملدرآمد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی تجویز کردہ معاشی اصلاحات کو منظور کر کے کچھ وقت میں تین مختلف ڈویلپمنٹ پالیسی کریڈٹس مکمل کرنے کے قابل ہوا جاسکتا ہے۔

وفاقی وزیر نے اس حوالے سے ایک اجلاس کے دوران عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان نجے بن حسائن (Najy Benhassine)کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے عالمی ڈونرز کے ساتھ معاشی اصلاحات میں تعاون کو تیز کرنے کی ہدایت دے رکھی ہے۔

بختیار نے عالمی بینک کے نمائندے سے پاکستان میں توانائی، سیاحت، کم لاگت ہاؤسنگ سکیموں اور کووِڈ-19 کی ویکسین کی دستیابی کے حوالے سے تعاون بڑھانے کی درخواست کی۔

خسرو بختیار نے کورونا وائرس کے خلاف بروقت اور مؤثر اقدامات کرنے کے لیے پاکستان کو 200 ملین ڈالر امدادی پیکیج میں توسیع کرنے پر عالمی بینک کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لوکسٹ ایمرجنسی کنٹرول پروجیکٹ کے لیے 200 ملین ڈالر امداد پر عالمی بینک کی کوششوں کو سراہا، ان فنڈز کا مقصد پاکستان سے ٹڈی دل کے فصلوں پر منفی اثرات کو کم کرنا تھا۔

عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے وفاقی وزیر کی بینک کے پورٹ فولیو پر نظرثانی کرنے پر شکریہ ادا کیا اور حکومت کے بینکوں کے فنڈڈ منصوبوں پر عملدرآمد تیز کرنے کے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیے:

پاکستان میں متبادل توانائی کے فروغ کیلئے عالمی بینک 450 ملین ڈالرامداد دے   

سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ ورلڈ بینک میں پاکستان کے نئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہونگے

ڈی پی سی کے تین منصوبوں میں شفٹ Securing Human Investments to Foster Transformation، رائز Resilient Institutions for Sustainable Economy اور پَیس Programme for Affordable and Clean Energy کے منصوبے شامل ہیں۔

عالمی بینک نے شفٹ منصوبے کے لیے 250 ملین ڈالر امداد کی منظوری دی ہے جس سے تین سال تک فسکال مینجمنٹ، ترقی کی شرح، مسابقت اور پیداوار حاصل کرنے کے لیے انسانی سرمائے کے نتائج کی درمیانی مدت کی اصلاحات شامل ہیں۔

انسانی سرمایہ اکٹھا کرنے کے لیے مذکورہ منصوبے سے CRVS، صحت اور ضروری تعلیمی نظام، خواتین اور لڑکیوں کے معاشی پیداوار میں حصہ ڈالنے سے معیشت بہتر اور وفاقی معاملات مؤثر انداز میں چلانے کے لیے مضبوط کرنے میں مدد ملے گی، اس وقت پاکستان بہتر انسانی سرمائے کے نتائج کو تیز کرنے کے لیے اپنے شہریوں میں انویسٹ نہیں کر رہا، جس کی وجہ سے عالمی بینک کی ہیومن کیپیٹل انڈیکس میں پاکستان کی رینکنگ انتہائی نچلی سطح پر ہے۔

عالمی بینک نے جون میں پاکستان کی فسکال مینجمنٹ، شفافیت اور نجی شعبے میں اضافے، کم کاربن کی توانائی کی بنیادی اصلاحات میں مدد کے لیے 500 ملین ڈالر امداد کی منظوری دی تھی، ان اصلاحات سے کورونا وائرس کے اثرات سے بحالی اور پیچیدہ فسکال نظام کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔

اس پروگرام کے ذریعے توانائی کے شعبے کو مالی طور پر بہتر بنانے کے لیےٹیکس پالیسی، قرضوں کی مینجمنٹ کو مضبوط اور شفاف کرنے کی اصلاحات میں مدد ملے گی۔

ان اصلاحات سے نجی سرمایہ کاری کو متوجہ کرکے سازگار ماحول فراہم کرنے اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بہتر انداز میں چلانے کے علاوہ فورمز کو درپیش مسائل کے حل اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے استعمال میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی۔

ڈی پی سی کا تیسرا منصوبہ پَیس ہے جس سے توانائی کے شعبے میں اصلاحات متعارف کرا کر اس شعبے کے مسائل کو حل کیا جائے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here