سٹیٹ بنک نے مالیاتی اداروں کو کلاؤڈ بیسڈ سروسز آؤٹ سورس کرنے کی اجازت دے دی

آؤٹ سورسڈ کلاؤڈ سروس صرف نان کور آپریشنز اور بزنس سپورٹ سروسز کے لیے حاصل کی جاسکے گی، سروس فراہم کرنے والی کمپنی کی منظوری سٹیٹ بنک کی آئی ٹی کمیٹی دے گی۔

611

کراچی : سٹیٹ بنک آف پاکستان نے مالیاتی اداروں کو کلاؤڈ سروس آؤٹ سورس کرنے اور اس ضمن میں مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت دے دی۔

اس حوالے  سے جاری سرکولر میں کہا گیا کہ مالیاتی ادارے جیسا کہ بنک، مائیکرو فنانس بنک اور ڈیویلپمنٹ فنانس کی خدمات فراہم کرنے والے ادارے ملکی و غیر ملکی کمپنیوں سے کلاؤڈ سروس بطور سافٹ وئیر، پلیٹ فارم اور انفراسٹرکچر حاصل کرسکتے ہیں۔

تاہم کلاؤڈ سروس فراہم کرنے والی کمپنی کی منظوری مرکزی بنک کی آئی ٹی کمیٹی دے گی۔

یہ بھی پڑھیے:

فن سین فائلز: ’44 بھارتی بنک منی لانڈرنگ، منشیات فروشوں، دہشتگردوں کی مالی معاونت میں ملوث‘

مرکزی بنک کی جانب سے جاری اس سرکولرمیں کہا گیا ہے کہ مالیاتی ادارے نان کور آپریشنز اور بزنس سپورٹ سروسز جیسا کہ  ایچ آر موڈیول، پروکیورمنٹ فنکشنز، سینڈ باکسنگ، انوینٹری مینجمنٹ، سپلائی چین مینجمنٹ، کسٹمر ریلیشن شپ میجنمنٹ،  کمیونیکیشن، سیکیورٹی ، ییمنٹ پراسیسنگ سروسز، ڈیٹا اینالیٹکس اور رسک موڈیولنگ کے لیے کلاؤڈ سروس کا استعمال کرسکتے ہیں۔

مگر بنکنگ ایپلی کیشنز اور  کسٹمر کے ڈیپازٹ، لون، کریڈٹ ، بیلنس اور ٹرانزیکشنز کی معلومات رکھنے اور پراسیس کرنے کے لیے کلاؤڈ سروس کی خدمات حاصل کرنے کی ممانعت ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

اسلام آباد میں الیکٹرک بسیں چلانے کیلئے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور سی ڈی اے کے درمیان معاہدہ

مزید برآں مرکزی بنک کے سرکولر میں ہدایت کی گئی ہے کہ کلاؤڈ سروس کے حصول کا معاہدہ قانون کے مطابق کیا جائے۔

اس کے علاوہ بنک کا ڈیٹا، سٹوریج، ڈیٹا بیس اور نیٹ ورک ٹرانسمیشن کے دوران encrypted ہونا چاہیے۔

مزید یہ کہ کلاؤڈ سروس فراہم کرنے والی کمپنی سے لاک ان معاہدہ نہیں ہونا چاہیے یعنی بنک جب چاہے اپنا ڈیٹا  سروس فراہم کرنے والی ایک کمپنی سے دوسری کمپنی میں ٹرانسفر کرنے کا اختیار رکھتا ہو۔

مرکزی بنک کی جانب سے  جاری سرکولر میں مزید کہا گیا ہے کہ سٹیٹ بنک کو کلاؤڈ سروس فراہم کرنے والی کمپنی اور اس کے سب کنٹریکٹر کے آڈٹ اور آن سائٹ انسپکشن کا اختیار ہوگا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here