سڑکوں کی تعمیر سے قبائلی علاقوں میں سیاحت اور تجارت کے مواقع بڑھیں گے: وزیراعظم

صحت کارڈ دینے کا حکومتی فیصلہ خوش آئند، امریکا جیسے ملکوں میں بھی سارے عوام کو ایسی سہولیات میسر نہیں، عمران خان کا قبائلی عمائدین سے خطاب

793

باجوڑ: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے عوام کو صحت کارڈ دینے کا فیصلہ خوش آئند اور بہت بڑا قدم ہے، شاہراہوں کی تعمیر سے قبائلی علاقے میں سیاحت اور تجارت کے مواقع بڑھیں گے۔

سوموار کو باجوڑ میں قبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ 1992ء میں پہلی بار اس علاقے میں آئے تھے جب وہ قبائلی علاقوں اور عوام کے بارے میں کتاب لکھ  رہے تھے۔ پاکستان کا شاید ہی کوئی سیاستدان قبائلی علاقوں کو ان سے زیادہ سمجھتا ہو۔

وزیر اعظم نے کہا کہ قبائلی علاقوں کا خیبر پختونخوا میں انضمام نہ ہوتا تو ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتے، مجھے علاقے کے عوام کی مشکلات کا احساس تھا، روزگار کے لئے قبائلی علاقے کے عوام کو دبئی، سعودی عرب اور کراچی جانا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکیں بننے سے رابطے بہتر ہوں گے اور یہ علاقے ملک کے دیگر حصوں سے جڑ جائیں گے، تجارت میں بھی آسانی ہو گی اور کارخانے بھی لگیں گے کیونکہ سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے یہاں تک پہنچنا ہی مشکل تھا، ہم قبائلی علاقوں میں تعلیم کو عام کریں گے اور لوگوں کو ہنر سیکھائیں گے تاکہ وہ روزگار کمانے کے لائق ہو سکیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ تعلیم میں پیچھے ہونے کی وجہ سے قبائلی عوام ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے، انہیں تعلیم کے لئے ملک کے مختلف علاقوں میں جانا پڑتا تھا، ہماری کوشش ہے کہ ان علاقوں کو ترقی دیں اور یہاں بھی سڑکیں بنیں اور کارخانے لگیں۔

عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لئے بات چیت جاری ہے، اس کی کامیابی کے مثبت اثرات سے یہاں کے عوام کو بھی فائدہ ہو گا، افغانستان اور وسط ایشیا سے رابطے بہتر ہوں گے اور خوشحالی آئے گی۔

وزیرا عظم نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے پورے صوبے کے عوام کو صحت کارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ خوش آئند فیصلہ ہے اس سے ان لوگوں کو علاج معالجے کی سہولیات میسرآئیں گی جن کے پاس علاج کے لئے پیسے نہیں ہوتے تھے۔ صحت انشورنس بہت بڑی سہولت ہے، امریکا جیسے بڑے ملکوں میں بھی سارے عوام کو ایسی سہولیات میسر نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک مقروض حالت میں ملا، سابق حکمران ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیل گئے، یہاں لوٹ مار کرکے لندن میں محلات بناتے رہے۔ پاکستان کو مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنایا جائے گا جہاں کمزور طبقے کی ضروریات کا خیال رکھا جائے۔ تعلیم، ہنر اور روزگار کے ذریعے یہاں کے عوام میں خوشحالی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر مارکیٹیں بنائی جائیں گی تاکہ سمگلنگ کا خاتمہ ہو اور تجارت کو فروغ ملے۔ رابطے بہتر ہونے سے قبائلی علاقوں تک رسائی بہتر ہوگی اور دنیا بھر سے لوگ ان علاقوں میں سیاحت کے لئے آئیں گے، سیاحت اور تجارت سے غربت میں کمی آئے گی۔ انہوں نے مہمند تا باجوڑ شاہراہ کی تعمیر کے لئے فنڈز فراہم کرنے پر متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here