مسابقتی کمیشن حکام کا جہانگیر ترین کی شوگر ملز کے ہیڈ آفس پر چھاپہ، اہم ریکارڈ قبضہ میں لے لیا

سی سی پی حکام کو شوگر ملز ایسوسی ایشن کے دفتر پر چھاپے کے دوران پی ایس ایم اے پنجاب زون کے عہدیداروں اور جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے اعلیٰ افسر کے درمیان معلومات کے تبادلے کا سراغ ملا تھا

1141

اسلام آباد: مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے جاری تحقیقات کے سلسلے میں جمعہ کو جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز (جہانگیر ترین کی ملکیت) کے لاہور میں واقع ہیڈ آفس پر چھاپہ مار کر تلاشی کے دوران اہم ریکارڈ قبضہ میں لے لیا۔

سی سی پی نے 14 ستمبر 2020ء کو پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) کا سرچ انسپیکشن کر کے پی ایس ایم اے کے عہدے داران اور ایسوسی ایشن کے ممبر ملز کے درمیان وٹس ایپ میسیجز، خطوط اور ای میلز کے تبادلے کا ریکارڈ قبضے میں لیا تھا۔

اس ریکارڈ سے پی ایس ایم اے پنجاب زون کے عہدیداروں اور جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے اعلیٰ افسر کے درمیان ای میلز کے تبادلے کا سراغ بھی ملا تھا جو حساس تجارتی معلومات، جیسے کہ ضلع کی سطح پر شوگر سٹاک کی صورتحال، گنے کی کرشنگ کی مقدار، چینی کی پیداوار، ریکوری کے تناسب ، چینی کی گزشتہ پیداوار اور فروخت کی مقدار سے متعلق تھا۔

مزید برآں پی ایس ایم اے کے ایک وٹس ایپ گروپ کے جائزے سے پتہ چلا کہ اس شوگر مل گروپ کا یہی سینئر آفیشل چینی کی قیمت اور سٹاک سے متعلق ڈیٹا کے سلسلے میں پی ایس ایم اے کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا۔

یہ بھی پڑھیے: 

نیب نے چینی سکینڈل کی تحقیقات شروع کر دیں، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل

شوگر کمیشن سے نکالے جانے والے افسر نے چینی کی برآمد میں بے باضابطگیوں سے پردہ اُٹھا دیا

چینی بحران پرایف آئی اے رپورٹ سازش، عمران سے پہلے جیسے تعلقات نہیں رہے: جہانگیر ترین

پی ایس ایم اے سے قبضہ میں لیے گئے ریکارڈ سے یہ بھی پتہ چلا کہ جی ڈی ڈبلیو شوگر ملز کا یہی اعلیٰ افسر 2012ء سے، جب ان کو پی ایس ایم اے کی جانب سے چینی سٹاک پوزیشن کے لئے فوکل پرسن تعینات کیا گیا تھا، شوگر انڈسٹری سے متعلق حساس معلومات کے سلسلے میں مسلسل روابط میں تھا۔

سی سی پی کو خدشہ ہے کہ پی ایس ایم اے کے پلیٹ فارم سے چینی کی قیمتیں، مقدار اور سٹاک جیسی حساس معلومات کے تبادلے میں ملوث ہونا مشتبہ طور پر اس جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کی کمپیٹیشن مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے خدشات پیدا کرتا ہے۔ ایسی سرگرمیا ں کمپیٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہو سکتی ہیں۔

سی سی پی کی انسپیکشن ٹیم نے جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے دفتر سے اہم ریکارڈ قبضہ میں لے لیا ہے۔

واضح رہے کہ جمعرات کو جہانگیر ترین نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو جواب جمع کرایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کی شوگر ملز نے تین سالوں کے دوران 200 ارب روپے کمائے جس میں 81 ارب روپے گنے کے کاشتکاروں کو گنے کی قیمت کے طور پر ادا کیے گئے۔

جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے تین یونٹس ہیں جن میں سے دو رحیم یار خان اور ایک گھوٹکی میں واقع ہے، تینوں یونٹس ملک میں چینی کی مجموعی پیداوار کا 17 فیصد پیدا کرتے ہیں۔

  اس سے قبل مئی میں شوگر انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ شوگر مافیا نے گنے کے کاشت کاروں کو دھوکا دیا، سرکاری سبسڈیز سے فائدہ  اٹھایا اور ایسی صورت حال پیدا کر دی کہ ملک میں چینی کی قیمت بڑھ جائے۔

شوگر انکوائری رپورٹ میں پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کا نام بھی آیا، ان پر الزام لگا کہ انہوں نے سبسڈیز سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 6 بڑے گروپ ملک میں چینی کی مجموعی پیداوار کے 51 فیصد حصہ دار ہیں جس میں سے 20 فیصد کے حصہ دار اکیلے جہانگیر ترین ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here