اسلام آباد: بلوچستان حکومت رواں سال میں 350.20 ملین روپے صوبے کے مختلف اضلاع میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے مختص کئے ہیں جس سے 12 نئے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔
جمعہ کو بلوچستان حکومت کے ایک عہدیدار نے سرکاری خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت نے رواں مالی سال 2020-21ء میں 354.20 ملین روپے مختص کیے ہیں جس سے صوبے شہروں میں کینال واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا منصوبہ ہے تاکہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نہر کے پانی کو صاف کرنے کے لئے ضلع سبی، جعفرآباد ، نصیر آباد ، استاد محمد اور صہبت پور کی 8 سکیموں پر کینال واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سبکزئی ڈیم سے ژوب شہر کو پانی کی فراہمی کا کام جاری ہے اور کوئٹہ شہر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منگی ڈیم منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ برج عزیز خان اور بابر کچ ڈیموں کی فزیبلٹی سٹڈی فائدہ مند ثابت ہوئی ہے جس سے کوئٹہ شہر اور آس پاس کے علاقوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے گا۔
عہدیدار نے بتایا کہ گوادر ، پسنی اور آس پاس کے علاقوں کو شادی کور ، اکرہ کور ڈیموں کے ذریعے پائپ لائنوں کے ذریعے پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے گا جو پہلے ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر تھا۔
مالی سال 2020-21 میں صوبے میں پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے پینے کے پانی اور آبپاشی کے شعبے میں ترقی کے لئے 15.006 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے صوبے کے ہر ضلع میں واٹر فلٹریشن پلانٹ لگائے ہیں۔ عہدیدار نے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹوں کی بندش پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سابق حکومت کے ذریعہ لگائے گئے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹوں کی بحالی پر بھی کام کر رہے ہیں”۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے کیونکہ سابقہ حکومت نے اس اہم مسئلے پر کچھ نہیں کیا۔ پانی کے مسئلے کو حل کرنا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے ملک میں توانائی کی پیداوار میں اضافے کے لیے آئندہ مالی سال 2020-21 کے تحت سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام پی ایس ڈی پی میں آبی وسائل ڈویژن کے جاری منصوبے گولن گول ہائیڈرو پاور منصوبہ کے لیے 988 ملین روپے مختص کیے ہیں جبکہ منصوبہ کی تعمیر پر مجموعی لاگت 29,077.173 ملین روپے لگائی گئی ہے۔
وزارت آبی وسائل کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ملک میں توانائی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے اور جاری ہائیڈرو پاور منصوبوں میں جاری کام کی رفتار میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے اور آئندہ مالی سال 2020-21 میں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں ان منصوبوں کے لیے وافر فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔
حکومت نے گولن گول ہائیڈرو پاور منصوبہ کی تکمیل کے لیے 988 ملین روپے مختص کیے ہیں جبکہ منصوبہ پر مجموعی لاگت29,077 ملین روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔