اسلام آباد: وزارتِ نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر روز 5 سے 15 سال عمر کے 1200 بچے سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا ہو رہے ہیں، یوں ملک میں سگریٹ پینے والے کم عمر بچوں کی تعداد دو کروڑ ہو گئی ہے۔
این ایچ ایس کی پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر نوشین حامد کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی 2017ء کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ 63 ہزار سے زائد افراد تمباکو نوشی سے موت کا شکار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سگریٹ نوشی خاص کر نوجوانوں کو متاثر کر رہی ہے، ہر روز پاکستان میں پانچ سے 15 سال کے 1200 کم عمر بچے سگریٹ پینا شروع کرتے ہیں۔
تمباکو کی روک تھام کے سخت فریم ورک کے باوجود پاکستان بچوں اور نوجوانوں میں سگریٹ نوشی پر قابو پانے میں ناکام رہا ہے جس کی وجہ نچلی سطح پر پالیسیوں کا درست طریقے سے نفاذ نہ ہونا ہے۔
بہت سی غیرمستند سگریٹ کمپنیوں کو کھلے عام سگریٹ فروخت کرنے کی اجازت ہے، یہ غیرمستند کمپنیاں مہلک سگریٹ 25 سے 30 روپے میں فروخت کر رہی ہیں جو متوسط طبقے کے بچوں کی قوتِ خرید میں ہیں۔
یہ غیرمستند تمباکو مینوفیکچررز نوجوانوں کو تعلیمی اداروں، کھیلوں کے میداںوں اور پارکوں میں مفت سگریٹ تقسیم کرنے کے علاوہ فروخت بڑھانے کے لیے ڈسکاؤنٹ، انعامات اور لکی ڈراء جیسے حربوں کا استعمال بھی کرتے ہیں۔
غیرقانونی سگریٹ مینوفیکچررز کے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے مراسم کی وجہ سے ان ریگولیشنز کا نفاذ نہیں ہو رہا، درحقیقت 98 فیصد ٹیکس دینے والی دو عالمی تمباکو کمپنیوں کا مارکیٹ شئیر 60 فیصد جبکہ دو فیصد ٹیکس دینے والے سگریٹ مینوفیکچررز کا مارکیٹ شئیر 40 فیصد ہے۔
سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر (ایس پی ڈی سی) کی جانب سے شائع کی جانے والی ایک سٹڈی کے مطابق 25.3 فیصد کم آمدن کے حامل افراد سگریٹ نوشی کے عادی ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت سگریٹ نوشی کو روکنے، کم کرنے یا قیمتیں بڑھانے سے متعلق قوانین کا نفاذ نہیں کر پا رہی، اسی لیے 25 سے 30 روپے کے سگریٹ پیکس مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔
حالانکہ حکومت اور وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) کا حکم ہے کہ 20 سگریٹ پر مشتمل ایک پیکٹ کی قیمت 62.76 روپے سے کم نہیں ہونی چاہیے۔