اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن اِن لینڈ ریونیو نے انتہائی منظم اور پیچیدہ طریقے سے منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کرنے والا نیٹ ورک پکڑ لیا۔
یہ نیٹ ورک ایم ایس برشین ایل پی جی پاکستان لمیٹڈ مختلف شیل کمپنیوں کے نیٹ ورک کے ذریعے چلا رہی تھی۔
ذرائع نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کی ان وسیع سرگرمیوں کو ایف بی آر کے ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر جنرل بشیر اللہ کی سربراہی میں کام کرنے والی ٹیم نے بے نقاب کیا۔
اس ٹیم کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ کمپنی منظم انداز میں منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے علاوہ سمگل شدہ ایل پی جی کی خرید و فروخت میں بھی ملوث ہے جو تافتان بارڈر کے ذریعے سے پاکستان لائی جاتی تھی اور اس حوالے سے کوئی ریکارڈ بھی نہیں رکھا جاتا تھا۔
یوں اس غیر قانونی دھندے کے ذریعے کمپنی نے ایک ہزار 775 ملین روپے کا ٹیکس چوری کیا اور اس کے سی ای او اور دوسرے عہدیداروں نے اربوں روپے کی جائیداد بھی بنائی۔
یہ بھی پڑھیے :
روس کراچی تا لاہور گیس پائپ لائن منصوبے میں 1.7 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا خواہاں
گیس سیس وصولی کی حکومتی کوششوں کو دھچکا، مخالف فریق عدالت پہنچ گیا
ذرائع نے مزید بتایا کہ مذکورہ کمپنی کے خلاف ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی تحقیقات میں منی لانڈرنگ کے لیے متعدد بنک اکاؤنٹس کا انتہائی چالاکی اور منظم انداز میں استعمال کا انکشاف بھی ہوا ہے۔
ملزمان نے متعدد شیل کمپنیاں بھی بنائی جن میں غیر قانونی طور پر کمایا گیا پیسہ بطور ایکویٹی شامل کیا جاتا تھا۔ ان کمپنیوں میں ڈائریکٹرز کی بھاری تنخواہیں ظاہر کرکے آپریشنز سے پہلے ہی نقصان ظاہر کیا جاتا اور یوں ان کمپنیوں سےنکالا جانے والا پیسہ قانونی ظاہر کیا جاتا۔
مزید برآں ملزم کمپنی نے ایک پرائیویٹ کمپنی ایم ایس روٹس انٹرنیشنل میں 420 ملین روپے کی سرمایہ کاری چھپانے کے علاوہ اس کمپنی کے حصول کو بھی ظاہر نہیں کیا۔
اس کے علاوہ ملزم سی ای او اور دیگر ڈائریکٹرز کے بنک اکاؤنٹس میں نا معلوم ذرائع سے بڑی رقم کی منتقلی بھی سامنے آئی۔
کمپنی کے خلاف تحقیقات میں مزید یہ بات سامنے آئی کہ اس نے مسلسل دو سالوں تک 726 اور 828 ملین روپے کی فروخت کو بھی چھپایا جبکہ ٹیکس سال 2018 اور 2019 میں کمپنی کے اکاؤنٹس سے بغیر حساب کتاب بالترتیب 389 اور 396 ملین روپے نکالے گئے جس کا استعمال سمگل شدہ ایل پی جی خریدنے کے لیے کیا گیا۔
تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملزم کمپنی کے سی ای او اور دیگر ڈائریکٹرز نے چند سالوں میں اربوں روپے کمائے اور ایسا اس کمپنی کے حصص کی بڑی تعداد خریدنے کے بعد ہوا۔
معاملہ بے نقاب ہونے پر ایف بی آر نے ملزم کمپنی اور اس کے اہلکاروں کے خلاف انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3, 4, 8, 9, 20 اور 21 کے تحت مقدمہ درج کروادیا ہے۔
جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہونے والے کمپنی کےنو اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی مقدمے میں شامل کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔
مزید برآں عدالت نے ملزم سی ای او اور دیگر ڈائریکٹرز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے ہیں۔ معاملے میں بیرونی آڈیٹر اور بنکوں کے کردار کے حوالے سے تحیقیات جاری ہیں۔
(ایڈیٹر کا نوٹ: خبر میں مذکورہ ایم ایس روٹس انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی کا اسی نام سے کام کرنے والے ایک سکول سسٹم سے کوئی تعلق نہیں)