اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ترسیلات زرمیں اضافہ کیلئے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتوں کو اس ضمن میں پاکستان جیسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
یہ بات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سٹریٹیجی، پالیسی و جائزہ ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی یونٹ چیف ڈاکٹر رونالدکان گنی کودر اور ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ اکانومسٹ سعد قیوم نے اپنے مشترکہ آرٹیکل میں کہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوویڈ۔19 نے سمندر پار مقیم کارکنوں کی ترسیلات زر پر انحصار کرنے والے تمام ممالک کو متاثر کیا ہے، بیرون ممالک نقل مکانی کرنے والے ورکرز میں سے بہت سے افراد کا روزگار متاثر ہوا ہے۔
’ان میں سے بیشتر کو میزبان ممالک میں سماجی تحفظ اور امداد کا حق حاصل نہیں ہوتا کیونکہ ان کے ویزوں کی نوعیت مختصر مدت کیلئے ہوتی ہے۔ کئی ممالک نے وباء کے تناظرمیں امیگریشن قوانین سخت کر دئیے ہیں جس سے اوورسیز ورکرز کی پریشانیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔‘
آئی ایم ایف کے عہدیداروں نے لکھا کہ کہ وباء اور تیل کی قیمتوں میں کمی سے خلیج اور روس سمیت تیل پیدا کرنے والے ممالک میں کام کرنے والے ورکرز کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
عالمی بینک نے اپریل 2020ء میں ترسیلات زر میں 20 فیصد کی کمی کا خدشہ ظاہر کیا تھا، عالمی ترسیلات زر میں یورو خطہ کا تناسب 19 فیصد اور خلیج تعاون کونسل کا حصہ 18 فیصد ہے، خلیج تعاون کونسل کے ممالک کا 2020ء میں عالمی ترسیلات زر میں حصہ منفی 13 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو ترسیلات زر میں اضافہ اور اس کی ترسیل کو سہل بنانے کے ضمن میں قوانین اور ضابطوں میں بہتری لانا ہو گی۔ مثال کے طور پر موبائل فون کے ذریعہ ایک خاص حد تک رقوم کی منتقلی سے متعق ضوابط کو تبدیل کرنا چاہیے۔
انہوں نے ترسیلات زرمیں اضافہ کیلئے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے منی ٹرانسفر خدمات فراہم کرنے والے اداروں کو فیس میں کمی اور ترسیلات زر پر ترغیبات دی ہیں جو ایک سمارٹ قدم ہے، دیگر ممالک کو بھی اس سلسلے میں پاکستان کی پیروی کرنا چاہیے۔