اسلام آباد: عالمی بینک نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کے خطہ میں بسنے والے انسانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
یہ بات پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن نے سماجی رابطہ کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام اور جنوبی ایشیا کیلئے عالمی بینک کے نائب صدر ہرٹ ویگ شیفر کے منسلکہ آرٹیکل میں کہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمگیر وباء سے قبل جنوبی ایشیا میں رہنے والے ہر تین میں ایک بچہ سٹنٹڈ گروتھ کا شکار تھا جبکہ ہر 100 میں سے چار بچے پانچ سال کی عمر کو پہنچنے سے قبل انتقال کر جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک دہائی میں پاکستان میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات میں کمی آئی ہے، 2010ء میں ہر 100 پاکستانی بچوں میں سے 9 بچے پانچ سال کی عمر سے قبل انتقال کر جاتے تھے۔ 2020ء میں ہر 100 پاکستانی بچوں میں سے 7 بچے پانچ سال کی عمرسے قبل موت کا شکار ہو رہے ہیں۔
ناجی بن حسائن نے عالمی بینک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کے خطہ میں 134 ملین انسانوں کو پینے کیلئے صاف پانی مہیا نہیں ہے، خطہ میں فضائی آلودگی ایک بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے ہر 10 اموات میں سے ایک کی وجہ فضائی آلودگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک نے گزشتہ چند ماہ میں جنوبی ایشیا میں صحت کے ہنگامی خدمات کی فراہمی کیلئے 1.6 ارب ڈالر اور کورونا سے نمٹنے کیلئے بحالی اور ریسکیو کارروائیوں کیلئے 4 ارب ڈالر کی معاونت فراہم کی ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ جنوبی ایشیا کے خطہ میں بسنے والے انسانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے زیادہ سرمایہ کاری کی جائے۔