سرکاری انٹرپرائزز میں اصلاحات سے متعلق قانون کا ڈرافٹ منظور

یہ قانون آئی ایم ایف کی شرط پوری کرنے کے لیے بنایا جا رہا ہے جس کے تحت سرکاری انٹرپرائزز کے لیے کاروباری اہداف کی نشاندہی اور حکومت کو اپنی کارکردگی سے باقاعدگی کے ساتھ آگاہ کرنا لازمی ہوگا

674

اسلام آباد: آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کی شرائط کو پورا کرنے کے واسطے وفاقی کابینہ نے سرکاری انٹرپرائزز کے حوالے سے قانون کے ڈرافٹ کی منظوری دے دی۔

یہ منظوری کابینہ ڈویژن کی درخواست پر دی گئی جس کا مقصد سرکاری انٹرپرائزز میں اصلاحات کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔

اس قانون کے تحت سرکاری انٹر پرائزز کی مینجمنٹ کو بہتر اور منظم بنایا جائےگا ۔

مزید برآں اس قانون کے تحت کمرشل انٹر پرائزز کےلیے کاروباری طور پراورغیر کمرشل انٹر پرائز کے لیے اپنے کام میں کامیاب ہونا لازمی ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے:

یورپی یونین کی جانب سے پابندی کے باعث پی آئی اے کو بھاری مالی نقصان

اس کے علاوہ مجوزہ قانون کے تحت سرکاری انٹر پرائزز کے لیے اپنے کاروباری اہداف کی نشاندہی کرنا لازمی ہوگا اوراس کی انتظامیہ  قابل، دیانت دار اور احتساب کے تابع ہوگی۔

مزید برآں ہر سرکاری انٹر پرائز کو حکومت کو اپنی کارکردگی سے آگاہ کرنا لازمی ہوگا اور اس کے ڈائریکٹر کا تعین بھی اسی قانون کے تحت کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے:

سٹیل ملز کی نجکاری کے لیے ٹرانزیکشن ایڈوائزرز کی تعیناتی پر سوالات کھڑے ہو گئے

اس حوالے سے ذرائع کا پرافٹ اردو کو بتانا تھا کہ آئی ایم ایف نے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کے عوض جو شرائط رکھی ہیں ان میں سرکاری انٹر پرائزز میں اصلاحات کے لیے قانون سازی بھی شامل ہے اور اس مقصد کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے ٹیکنیکل مشن نے اصلاحات کے متقاضی شعبہ جات کی نشاندہی بھی کردی ہے۔

مزید برآں سرکاری انٹرپرائزز میں اصلاحات کے لیے قانون کی تشکیل کے لیے ایشیائی ترقیاتی بنک سے مدد اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، نجکاری کمیشن، عالمی بنک اور آزاد ماہرین سے مشاورت بھی جارہی ہے۔

ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ سرکاری انٹرپرائززمیں اصلاحات سے متعلق قانون کا ڈرافٹ رد عمل کے لیے متعلقہ وزارتوں کو بھجوانے کا عمل شروع ہوچکا ہے جن سے موصول ہونے والی تجاویز کو شامل کرنے کے بعد اس قانون کے ڈرافٹ کو مزید کاروائی کے لیے لا اینڈ جسٹس ڈویژن کو بھجوادیا جائے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here