سپریم کورٹ، پنجاب بینک کے سابق ملازمین کی بحالی کی لیبر اپیلٹ ٹربیونل میں دائر اپیلیں مسترد

دفتری اعتراض پر واپس لی گئی اپیل یا درخواست مقررہ مدت کے بعد دائر کئے جانے پر زائد المعیاد تصور ہو گی، 20 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری

549

لاہور: سپریم کورٹ نے پنجاب بینک کے سابق ملازمین کی بحالی کی لیبر اپیلٹ ٹربیونل میں دائر اپیلیں زائد المعیاد ہونے پر مسترد کرتے ہوئے لاہور یائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ دفتری اعتراض پر واپس لی گئی اپیل یا درخواست مقررہ مدت کے بعد دائر کئے جانے پر زائد المعیاد تصور ہو گی۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے 20 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا ہے جس میں پنجاب بنک کے سابق ملازمین کی بحالی کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا گیا ہے۔

رجسٹرار آفس سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں کی بحالی کی درخواستیں مسترد کرنے کے لیبر کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر اعتراض عائد کیا جبکہ لاہور ہائیکورٹ رجسٹرار آفس نے درخواست گزاروں کو اعتراضات ختم کرنے کیلئے تین  روز کا وقت دیا تھا۔

تحریری فیصلہ میں عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ پنجاب بنک کے سابق ملازمین نے رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کرنے میں 6 ماہ کا عرصہ لگا دیا۔

تحریری فیصلہ کے مطابق 2007ء میں لیبر کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل لاہور ہائیکورٹ میں تاخیر سے دائر کی گئیں اور اپیل کنندگان نے رجسٹرار آفس کے اعتراض ختم کرنے کیلئے دیئے گئے وقت میں توسیع بھی نہیں کروائی۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں نے لاہور ہائیکورٹ رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو بھی کسی فورم پر چیلنج نہیں کیا۔ 6 ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد درخواست گزاروں نے دوبارہ اپیلیں دائر کیں جس پر لاہور ہائیکورٹ نے نوٹسز بھی جاری کئے۔

2008 ء میں انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ آنے کے بعد تمام اپیلیں لیبر اپیلٹ ٹربیونل کو بھجوا دی گئیں، لیبر اپیلٹ ٹربیونل نے بھی پنجاب بینک کی اپیلوں کے زائد المیعاد ہونے کے اعتراض کو تسلیم نہیں کیا۔

تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ لیبر اپیلٹ ٹربیونل نے اپیلوں کے زائد المعیاد ہونے کے اعتراض کو رد کرکے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا، لیبر اپیلٹ ٹربیونل نے اپیلوں پر اعتراض ختم کر کے غیر قانونی اقدام کیا۔ لیبر اپیلٹ ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں اپیلیں زائد المعیاد قرار نہ دینے کی کوئی ٹھوس وجوہات بھی نہیں بتائیں۔

تحریری فیصلہ میں عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ریکارڈ سے بالکل واضح ہے کہ پنجاب بینک کے ملازمین نے مقررہ مدت گزرنے کے بعد اپیلیں دائر کیں، لیبر اپیلٹ ٹربیونل نے اپیلوں کے زائد المعیاد ہونے کا اعتراض ختم کر کے واضح غلطی کا ارتکاب کیا، لیبر اپیلٹ ٹربیونل کا زائد المیعاد اپیلیں دوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھجوانے کا فیصلہ بھی واضح طور پر غلط تھا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ لیبر اپیلٹ ٹربیونل نے لاہور ہائیکورٹ کے عائد اعتراضات کو ختم کرنے کا اختیار کہاں سے حاصل کر لیا، لیبر اپیلٹ ٹربیونل نے یہ غور ہی نہیں کیا کہ رجسٹرار آفس نے اپیلوں پر اعتراضات تب عائد کئے تھے جب اپیلٹ ٹربیونل قائم ہی نہیں ہوا تھا، مقررہ مدت کے بعد دائر کی جانے والی اپیل کو درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ رجسٹرار آفس کے دیئے گئے وقت میں اعتراض ختم نہ کرنا اور اس دوران اپیل کی مقررہ مدت ختم ہوجانا، ایسی اپیل کو زائد المعیاد قرار دیا جائے گا۔

عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ درخواست گزار جب اپنے مخالف فریق کیخلاف کارروائی میں دلچسپی ظاہر نہ کرے تو مخالف فریق کو اس کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔

درخواست گزاروں نے پنجاب بینک میں نوکری پر بحال نہ کرنے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here