پشاور : خیبر پختونخوا حکومت نے شوگر فیکٹریز کنٹرول ایکٹ 1950ء میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
معاملے سے آگاہی رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ اس ترمیم کے ذریعے شوگر ملوں پر جرمانوں کی حد 10 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد کسانوں کو شوگر ملوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہونے سے بچانا اوران کو وقت پر ادائیگیوں کو یقینی بنانا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے قانون میں ترمیم جلد ہی صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کر دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے:
سندھ ہائی کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن اور اس کی رپورٹ کالعدم قرار دے دی
جہانگیر ترین نے اپنی شوگر ملوں کے حکومتی آڈٹ کے معیار پر سوالات اٹھا دیے
یاد رہے کہ جولائی میں وزیراعظم عمران خان نے شوگر کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں چینی مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت کرتے ہوئے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور وفاقی تحقیاقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے جون میں شوگر مافیہ کے خلاف ایکشن پلان کی منظوری بھی دی تھی۔