کراچی: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے اگست 2020ء کے دوران 2 ارب ڈالرز سے زائد ترسیلات زر ارسال کی گئیں، یوں مسلسل تیسرے ماہ پاکستان کی بیرونی ترسیلات دو ارب ڈالر سے زائد ریکارڈ کی گئیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق اگست میں کی جانے والی 2 ارب ڈالرز کی ترسیلات جولائی کے مقابلے میں 24 فیصد کم رہیں تاہم عید الاضحی کے بعد یہ معمول کی بات ہے۔
واضح رہے کہ جولائی میں ترسیلات زر کا حجم 2 ارب 76 کروڑ ڈالرز سے زائد تھا۔
سٹیٹ بینک کے مطابق یہ مسلسل تیسرا ماہ ہے کہ جب ترسیلات زر 2 ارب ڈالرز کی سطح سے زائد ہیں، گزشتہ تین ماہ کے دوران 7.3 ارب ڈالرز کی ترسیلات ریکارڈ کی گئیں جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 37.2 فیصد زائد ہیں۔
سٹیٹ بینک کے مطابق اگست میں سعودی عرب سے 29 کروڑ ڈالر، عرب امارات سے 41 کروڑ ڈالر اور برطانیہ سے 30 کروڑ ڈالرز سے زائد کی ترسیلات کی گئیں۔
سٹیٹ بینک کے مطابق ترسیلات زر میں یہ مستقل استحکام دو وجوہات کی بناء پر آیا ہے، پہہلی وجہ یہ کہ پاکستان ریمیٹینس انیش ایٹو کے تحت باضابطہ چینلز کے ذریعے رقوم کی آمد کی ترغیب دینے کی سٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان کی کوششیں بارآور ثابت ہو رہی ہیں۔
دوسری وجہ یہ کہ کورونا وائرس لاک ڈائون اور پابندیوں کے بعد مشرق وسطیٰ ، یورپ اور امریکا جیسی بڑی معیشتوں میں کاروباری اداروں کے بتدریج دوبارہ کھلنے سے اوورسیز کارکنوں کو روزگار میسر آیا ہے۔
ادھر وزیر اعظم عمران خان نے ترسیلات زر میں نمایاں اضافے پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگست 2020ء میں سمندر پار پاکستانیوں نے ترسیلاتِ زر کی مد میں 2,095 ملین ڈالر بھجوائے جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 24.4 فیصد زیادہ ہیں۔
ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جولائی 2020ء میں یہ ترسیلات 2,768 ملین ڈالرکی ریکارڈ سطح تک پہنچیں۔ رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ کے دوران یہ ترسیلات گزشتہ برس کے اسی دورانیے کی نسبت 37 فیصد زیادہ رہیں۔