’1960ء کے بعد ایشیائی معیشتیں سب سے زیادہ متاثر، آئندہ سال بھی بحرانی ہوگا‘

ایشیائی ممالک کی جی ڈی پی میں 0.7 فیصد کمی، اگست کے آخر تک اعلان کردہ پالیسی سپورٹ پیکیجز 3.6 کھرب ڈالر تک پہنچ گئے جو علاقائی جی ڈی پی کا 15 فیصد ہیں: ایشیائی ترقیاتی بینک

619

منیلا: ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس سے تباہ حال ایشیائی معیشتوں میں آئندہ سال متوقع بہتری کو وباء میں ممکنہ تیزی متاثر کر سکتی ہے جس سے امکانی طور پر لاکھوں افراد غربت کی لپیٹ میں آ جائیں گے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے فلپائن میں قائم اپنے ہیڈکوارٹرز سے جاری بیان میں بتایا کہ ترقی پذیر ایشیائی ممالک کی مجموعی ملکی پیداوار میں 0.7 فیصد کمی آئی ہے۔ یہ شرح نمو گزشتہ جون کے مقابلے میں 0.1 فیصد ہے جسے 1960ء کی دہائی کے اوائل کے بعد سے علاقائی جی ڈی پی میں پہلی بڑی کمی کہا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ایشیائی بینک کے بعد بلومبرگ کی بھی پاکستانی معیشت کے حوالے سے مثبت رپورٹ

رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.6 فیصد، آئندہ سال 3.2 فیصد رہے گی: اے ڈی بی

’کورونا وائرس نے تباہی کے باوجود ڈیجیٹل معیشتوں کے لیے ترقی کی راہ ہموار کی‘

بینک نے تازہ ترین صورتحال سے متعلق بتایا کہ ایشیائی خطے میں کاروبار مندی کا شکار ہیں اور اس مشکل سے نکلنے کے لئے تین چوتھائی ممالک گذشتہ 6 دہائیوں کے سب سے بڑے معاہدے کی تیاری کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ سال جی ڈی پی میں 6.8 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے جو کافی حد تک کم ہے۔

بینک نے متنبہ کیا کہ کورونا وبا میں اضافے سے معاشی بحالی کے اس عمل میں رکاوٹ آسکتی ہے اور مالی بحران بھی سر اٹھا سکتا ہے۔ بیان کے مطابق ترقی پذیر ایشیا کی معیشتیں لچکدار ہیں اس لئے بحالی میں تسلسل کے لئے پالیسیوں میں استحکام یقینی بنایا جائے۔

بینک کا کہنا ہے کہ اگست کے آخر تک اعلان کردہ پالیسی سپورٹ پیکیجز مجموعی طور پر 3.6 کھرب ڈالر تک پہنچ گئے تھے جو کہ علاقائی جی ڈی پی کا 15 فیصد ہے۔

اے ڈی بی نے واضح کیا ہے کہ علاقائی معیشتوں کی بحالی کی رفتار کا انحصار جن عوامل پر ہے اُن میں سب سے اہم وباء پر قابو پانے کی صلاحیت ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here