شنگھائی تعاون تنظیم کے ممبر ممالک کے آڈٹ سربراہان کا پانچواں اجلاس پاکستان میں ہوگا

اجلاس کی میزبانی آڈیٹرجنرل آف پاکستان کرے گا، 2017 میں ایس سی او کی ممبر شپ ملنے کے بعد پاکستان تنظیم کے کسی اجلاس کی پہلی مرتبہ میزبانی کرے گا، ملک کا سافٹ امیج پیش کرنے میں مدد ملے گی

758

 اسلام آباد شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او ) کے ممبر ممالک میں آڈٹ کے مرکزی اداروں کے سربراہان کا پانچواں اعلی سطحی اجلاس ملکی دارالحکومت میں ہوگا جس کی میزبانی  آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا محکمہ کرے گا۔

2017 میں شنگھائی تعاون تنظیم کی ممبر شپ حاصل کرنے کے بعد پاکستان تنظیم کی کسی بھی پہلی میٹنگ کی میزبانی کرے گا۔

شنگھائی تعاون تنطیم کے ممبر ممالک کے آڈٹ کے سپریم اداروں کے سربراہان کا یہ اہم اجلاس پہلے پہل اکتوبرمیں منعقد کیا جانا تھا تاہم کورونا وبا کے باعث اسے ری شیڈول کردیا گیا۔

یہ اجلاس دو دن جاری رہے گا اور اس میں ایس سی او کے آٹھ ممبر ممالک شرکت کریں گے۔ مزید برآں اس اجلاس میں آبزرورز اور ڈائیلاگ پارٹنرز کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے:

چائنہ سلک روڈ گروپ کا وزیراعظم کے ہاؤسنگ منصوبے میں دلچسپی کا اظہار

شنگھائی تعاون تنظیم کے ممبران کی تعداد آٹھ ہے جن میں انڈیا، کازکستان، چین، کرغستان، پاکستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں۔

جبکہ اس کے آبزرور ممالک کی تعداد چار ہے جن میں افغانستان، بیلاروس، ایران اور منگولیا شامل ہیں۔

اس کے علاوہ تنظیم کے چھ ڈائیلاگ پارٹنرز بھی ہیں جو کہ آذربائیجان، آرمینیا، کمبوڈیا، نیپال، ترکی اور سری لنکا پر مشتمل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

پاکستان اور چین کا سی پیک کی تعمیر میں عالمی برادری کی شمولیت پر اتفاق

پاکستان میں ایس سی او کے اجلاس کا افتتاح صدر پاکستان عارف علوی کریں گے اور اس کے شرکا صدر اور وزیراعظم سے ملاقات بھی کریں گے۔

اجلاس میں آبزرورز اور ڈائیلاگ پارٹنرز کو باور کرایا جائے گا کہ حکومت پاکستان ایس سی او ممالک کے ساتھ سیاست، تجارت، معیشت، تحقیق، ٹیکنالوجی ، ثقافت، تعلیم، توانائی اور ٹرانسپورٹ سمیت دیگر شعبہ جات اور خطے میں امن، استحکام اور سیکیورٹی قائم رکھنے کے لیے تعاون جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم سابق سویت یونین ممالک اور چین کا منفرد امتتزاج ہے جس کے اجلاس کا پاکستان میں انعقاد انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور یہ ملک کا سافٹ امیج بنانے میں انتہائی معاون ہوگا یہی وجہ ہے کہ  آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو تنظیم کے ممبر ممالک سمیت سفارتی حلقوں کی جانب سے بے حد پذیرائی سے نوازا جارہا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here