اسلام آباد: نجکاری کمیشن نے پانچ سرکاری املاک کو 156.45 ملین روپے میں نیلام کر دیا، جن کی نیلامی کا ہدف 140.525 ملین روپے رکھا گیا تھا۔
وزارت نجکاری کی جانب سے ایرا کی ملکیتی پانچ مختلف املاک کی نجکاری کی گئی ہے جن میں پیر سوہاوہ، ہری پور میں 10 اور 9 مرلہ زمین، 2 پینٹ ہاﺅسز، سینٹورس مال میں ایک اپارٹمنٹ اور پی اےچ اے فاﺅنڈیشن کے فلیٹس میں ایک فلیٹ شامل تھا۔
ان املاک کی کم از کم قیمت بالترتیب 55 لاکھ 25 ہزار، 3،3 کروڑ، 6 کروڑ اور ایک کروڑ 50 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔ مندرجہ بالا املاک کی کم از کم قیمت فروخت مجموعی طور پر 14 کروڑ 5 لاکھ 25 ہزار روپے بنتی تھی تاہم بولی میں حصہ لینے والے سرمایہ کاروں کی دلچسپی کے نتیجہ میں پانچ مختلف املاک 15 کروڑ 64 لاکھ 50 ہزار روپے میں فروخت ہوئی ہیں۔ اس طرح سرکاری خزانہ کو ہدف سے ایک کروڑ 59 لاکھ 25 ہزار روپے زیادہ موصول ہوئے ہیں۔
مذکورہ جائیدادوں کی نیلامی کی تقریب گزشتہ روز وزارت نجکاری اسلام آباد میں ہوئی جس میں وزیر برائے بحری امور سید علی حیدر زیدی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ اس موقع پر وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو اور معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز زلفی بخاری بھی موجود تھے۔
وفاقی وزیر محمد میاں سومرونے نجکاری کے عمل کو معیشت کو مستحکم کرنے کی جانب پختہ قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ مزید 17 جائیدادوں کی نیلامی کی جائے گی، آج کی تقریب غیر استعمال شدہ سرکاری املاک کی نجکاری کے حوالہ سے وزیر اعظم عمران خان کے وژن کی عکاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ چار سال کے وقفہ کے بعد پبلک بڈنگ کی یہ پہلی سرگرمی ہے۔ نیلامی میں 19 مختلف پراپرٹیز شامل ہیں، یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔
محمد میاں سومرو نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کے مطابق نجکاری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ بعد میں کوئی مسئلہ نہ ہو۔
انہوں نے سرمایہ کاروں کو ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے علاوہ ملک بھر کے مختلف شہروں میں بھی زرعی، رہائشی اور کمرشل پراپرٹیز موجود ہیں جن کی نجکاری کی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت قومی خدمت کے جذبہ کے تحت نجکاری کر رہی ہیں تاکہ قومی خزانے پر قرضوں کا بوجھ کم کیا جا سکے۔ نجکاری کے عمل کی کامیابی کیلئے سرمایہ کاروں کا تعاون بنیادی اہمیت کا حامل اور ضروری ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا کہ سرکاری املاک کی نیلامی سے حکومت کو قرض کی ادائیگیوں میں آسانی ہوگی ۔ حکومت کا کام بزنس کرنا نہیں بلکہ بزنس فرینڈلی ماحول فراہم کرنا ہے ، حکومت کے 10سے 15فیصد سرکاری ادارے منافع میں ہیں، باقی خسارے کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پبلک سیکٹر کے بینکوں کی پہلے حالت کچھ اور تھی تاہم نئی انتظامیہ کی وجہ سے وہ اب منافع میں ہیں۔
علی زیدی نے کہا کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) بجٹ زیادہ تر قرض کی بنیاد پر بنایا جا رہا ہے جو بھی ترقیاتی کام ہو رہے ہیں قرض لے کر کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ملکی بہتری کے لیے کام ہو رہے ہیں ، معیشت کا پہیہ چل گیا ہے۔ سمندر کنارے 4 ہزار ایکڑ رقبہ پر پچھلے 50 سال سے ایف بی آر اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے درمیان جھگڑا چل رہا ہے، اداروں کے مابین ان جھگڑوں کو اب ختم ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کی بہتری کے لیے جو اقدامات کیے جا رہے ہیں وہ کسی فرد واحد کی ذات کے لیے نہیں بلکہ ملک کی بھلائی کے لیے ہیں کیونکہ آج میں وزارت بحری امور کا وزیر ہوں تو کل کوئی اور اس سیٹ پر ہو گا۔ وزارتوں کی املاک کے حوالے سے کابینہ کی ہدایت پر سب کام کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ لاہور میں واقع ایرا اور واپڈا کی 13 مختلف املاک کی بولی 9 ستمبر 2020ء کو صبح ساڑھے نو بجے فلیٹیز ہوٹل میں منعقد ہو گی۔