اسلام آباد: نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (این ای ای سی اے) نے گیس پر چلنے والے بجلی گھروں (سی پی پیز) کے آڈٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں توانائی یونٹس کو آڈٹ کی تاریخ شیڈول کرنے کا کہا ہے، یہ آڈٹ کسی آزاد مشاورتی فرم کے ذریعے کرایا جائے گا۔
نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (این ای ای سی اے) کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر سردار معظم نے سی پی پیز کو ایک خط لکھا ہے جس میں سی پی پیز سے تاریخ اور وقت مانگا گیا ہے جب آڈٹ فرم سی پی پیز کے یونٹس کا دورہ کر سکے۔
یہ مدِنظر رہے کہ قدرتی گیس کے ذخائر میں کمی ہو رہی ہے اور گیس کے نئے ذخائر بھی دریافت نہیں ہو رہے، کابینہ کمیٹی برائے انرجی (سی سی او ای) نے 4 جون کو قومی گرڈ میں توانائی کی دستیابی اور حالیہ مقامی قدرتی گیس کی قلت پر ایک اجلاس منعقد کیا تھا، اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن (وزارتِ توانائی) کو اپنے طور پر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے ذریعے سی سی پیز کی کارکردگی پرنظرثانی کی ہدایت کی گئی تھی، اجلاس میں بتایا گیا کہ سی پی پیز کی کارکردگی 50 فیصد سے بھی کم ہے۔
رپورٹس کے مطابق 30 جولائی کو پیٹرولیم ڈویژن نے این ای ای سی اے کو تیزی سے کم ہوتے قدرتی گیس کے ذخائر پر نظر رکھنے کی ذمہ داری دینے کے ساتھ ساتھ قومی گرڈ میں وافر توانائی کو استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی۔
این ای ای سی اے کے مطابق وہ پیٹرولیم ڈویژن، سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انرجی آڈٹ پر عملدرآمد کرانے کے لیے تکنیکی، قانونی اور مطلوبہ آپریشنل کارروائی کا طریقہ کار تیار کر لیا ہے۔
این ای ای سی اے نے ملک میں 1141 سی پی پیز کی تکنیکی اور جغرافیائی نقشہ سازی کر لی ہے، کُل 781 توانائی یونٹس سوئی سدرن کے تحت جبکہ 360 توانائی یونٹس سوئی ناردرن کے تحت فعال ہیں۔
15 اگست کو این ای ای سی اے نے نجی انجنئرنگ فرم کی جانب سے سوئی سدرن اور سوئی نادرن کے تحت گیس پر چلنے والے بجلی گھروں کے توانائی آڈٹ کی تجاویز کے لیے اشتہار شائع کیا تھا۔