کراچی: وزیراعظم عمران خان نے شہر قائد کے مسائل کے حل کیلئے 1100 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کر دیا، کراچی کے مسائل کے حل کیلئے صوبائی کوآرڈینیشن عمل درآمد کمیٹی (پی سی آئی سی) بھی تشکیل دے دی گئی جس میں وفاقی، صوبائی حکومتیں اور فوج شامل ہیں۔
ہفتہ کو دورہ کراچی کے موقع پر کراچی کمیٹی کے اجلاس کے بعد گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیراعلی مراد علی شاہ کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کراچی پیکج کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے مسائل کے حل کیلئے اجلاس میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، ہم کوشش کریں گے کہ تین سال میں کراچی میں پانی کا مسئلہ مستقل حل ہو جائے، نالوں کی صفائی کا کام نیشنل ڈیزاسٹرمنجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے سپرد کیا گیا ہے جس نے اس پر کام بھی شروع کر دیا ہے، یہاں پر آباد غریب لوگ بے گھر ہوں گے جنہیں دوبارہ بسانے کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل کرنے کیلئے سرکلر ریلوے منصوبہ بھی اسی پیکج کے تحت مکمل ہو گا، کراچی میں گرین لائن منصوبہ بھی مکمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگوں کو مشکل حالات سے گزرنا پڑا ہے تاہم یہ مسائل اس کمیٹی کے تعاون سے حل کریں گے۔ شہر قائد کے مسائل میں ایک مسئلہ یہ بھی درپیش تھا کہ مختلف علاقوں میں مختلف اداروں یا محکموں کی حدود تھیں جس کی وجہ سے اس پر عمل درآمد مشکل تھا، اب پی سی آئی سی میں سارے فریق ایک جگہ پر آ گئے ہیں، ان میں وفاقی ، صوبائی حکومتیں اور فوج شامل ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اصل کام منصوبوں پر عمل درآمد کا ہے، امید ہے کہ کراچی کے لوگوں نے جو مشکل وقت گزارا ہے اب انہیں اس سے نجات ملے گی، کراچی میں سیلاب سے بھی کافی لوگ متاثر ہوئے ہیں ان کی کیسے مدد کی جائے اس پر بھی کام کر رہے ہیں، بلوچستان میں بھی بارشوں سے نقصان ہوا ہے ان کی مدد کیلئے وزیراعلی جام کمال سے بات ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ رواں سال کورونا سمیت ہمیں مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑا یہ بڑا امتحان تھا، جس طرح ہم کورونا اور ٹڈی دل سے نکلے ہیں اسی طرح بارشوں اور سیلاب میں بھی سرخرو ہوں گے، ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں کورونا کیسز بڑھتے جا ہے ہیں، اس کی معیشت گری ہے تاہم جس طرح ہم کورونا سے نکلے ہیں شاید ہی کوئی ملک ایسے نکلا ہو، یہ مکمل مربوط کوششوں کا نتیجہ تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کے مسائل کے حل کیلئے ایک سالہ وسط مدتی اور طویل المدتی منصوبوں پر عمل درآمد ہو گا اور یہ سارے منصوبے تین سال میں مکمل ہو جائیں گے، اس کیلئے 1100 ارب روپے کا تاریخی پیکج وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مل کر مرتب کیا ہے۔
تاجروں اور صنعتکاروں سے ملاقات
قبل ازیں تاجر اور کاروباری طبقے کے وفود سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملکی ترقی میں کاروباری طبقہ کا کردارکلیدی اہمیت کا حامل ہے اور انہیں تمام سہولیات کی فراہمی حکومت کا فرض ہے، کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنا بھی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا وباء سے نمٹنے کے لیے مربوط پالیسی اختیار کی گئی جس میں بیماری سے عوام کا تحفظ اور ساتھ ساتھ معیشت کے پہیے کی روانی کو یقینی بنانا ضروری تھا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعمیرات اور اس سے منسلک شعبوں کے فروغ سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ حکومت کا مقصد کاروبار اورسرمایہ کاری کے نظام میں آٹومیشن لانا ہے جس کی بدولت کاروباری حضرات کیلئے کم سے کم وقت میں اور شفاف طریقے سے کاروبار کرنا ممکن ہو سکے گا۔ وفود نے وزیر اعظم کو برآمدات کے فروغ اور ٹیکس اصلاحات کے ضمن میں اہم تجاویز پیش کیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیرمنصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر، وفاقی وزیراطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی، وفاقی وزیر فیصل واوڈا، گورنر سندھ عمران اسماعیل، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر بھی موجود تھے۔
تاجروں اور صنعتکاروں کے وفود نے وزیر اعظم کو کوویڈ 19 کی وباء کے حوالے سے کامیاب حکمت عملی پر مبارکباد دی اور کاروباری طبقے کو مراعات فراہم کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔