قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نیشنل بینک میں سینئر انتظامی عہدوں پر تقرریوں کی تفصیلات طلب کر لیں

وزارت خزانہ کو نیشنل بینک میں گروپ ہیڈز کی تعیناتی میں مطلوبہ طریقہ کار بارے رپورٹ دینے کی ہدایت، نیویارک میں بھرتی کردہ ملازمین کی تعداد، طریقہ کار، تعلیمی قابلیت کی تفصیلات بھی طلب

617

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور نے نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) میں میں سینئر انتظامی عہدوں پر تقرریوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو پارلیمینٹ ہائوس میں چئیرمین کمیٹی فیض اللہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر نے کمیٹی کو 2019 سے 2020ء تک بینک میں رکھے جانے والے ملازمین کے بارے میں بریفنگ دی۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی ریکروٹمنٹ بینک کے بورڈ سے منظور کردہ پالیسیوں کے مطابق کی گئی ہے۔ سینئر آسامیوں کی اندرونی طور پر تشہیر کی گئی، بینک کے امیدواروں کی جانچ کی گئی اور اہل امیدواروں کو انٹرویو کیلئے شارٹ لسٹ کیا گیا تاہم ان میں سے کوئی بھی امیدوار مطلوبہ اہلیت پر پورا نہیں اترا۔

صدر نیشنل بینک نے کہا کہ جن لوگوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں وہ اپنے شعبوں میں اعلیٰ تجربہ اور مہارت کے حامل ہیں، ان کا  ٹریک ریکارڈ اچھا ہے اور انہوں نے بہترین اداروں میں وقار کے ساتھ کام کیا  ہے۔

انہوں نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ بینک میں ہر سطح پر احتساب کا عمل شروع کیا گیا ہے، اس دوران دو سینئر انتظامی وائس پریزیڈنٹس اور پانچ سینئر وائس پریزیڈنٹس کو بر طرف کیا گیا۔ ان کا موقف تھا کہ موجودہ شکایات کارگردگی کے حوالہ سے اٹھائے گئے انضباطی اقدامات کا ردعمل ہیں۔

کمیٹی کے اراکین نے بینک میں سینئیر افسران کی بھرتی کیلئے تعلیمی معیار پر تحفظات کا اظہارکیا، بعض ارکان نے کہا کہ بھرتی کے عمل میں ریکروٹمنٹ پالیسیوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

سٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر نے کمیٹی کو بتایا کہ صدر، بورڈ آف ڈائریکٹرز اور کلیدی انتظامی عہدوں پر بھرتی کیلئے سٹیٹ بینک سے منظوری لینا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض اوقات بینک خود سے انتظامی عہدوں پر تقرریاں کرکے سٹیٹ بینک کو رپورٹ کرتا ہے، اگرسٹیٹ بینک سمجھے کہ مزید وضاحت کی ضرورت ہے تو اس صورت میں سٹیٹ بینک مداخلت کرتا ہے۔

کمیٹی کے چئیرمین فیض اللہ نے نیشنل بینک میں نچلی سطح بالخصوص فیصل آباد ڈویژن میں موزونیت، انعامات و معاوضہ اور برانچ منیجرز کی تعیناتی میں بد انتظامی پر تشویش کا اظہار کیا۔

کمیٹی نے اس ضمن میں وزارت خزانہ اور نیشنل بینک کیلئے ہدایات اور سفارشات مرتب کیں، کمیٹی نے بینک میں سینئرانتظامی عہدوں پر تقرریوں کی تفصیلات طلب کر لیں جبکہ وزارت خزانہ کو نیشنل بینک کی جانب سے سینئرافسران بالخصوص گروپ ہیڈز کی تعیناتی میں مطلوبہ طریقہ کار بارے رپورٹ دینے کی بھی ہدایت کی گئی۔

کمیٹی نے بینک سے نیویارک میں بھرتی کردہ ملازمین کی تعداد اور بھرتی کے طریقہ کار، امیدواروں کی تعلیمی قابلیت، تجربہ اور کارگردگی کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

اجلاس کے دوران نیشنل بینک کے صدر عارف عثمانی نے نائیجیریا میں ملازمت کے دوران اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے بتایا کہ اس طرح کے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں، تقرری میرٹ اور تمام ضروری تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد کی گئی۔

کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں نیشنل بینک کے گروپ ہیڈ کو طلب کرنے کی سفارش کی۔ اجلاس میں مولانا عبدالاکبر خان چترالی کی طرف سے پیش کردہ انسداد رباء بل 2019ء کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے اس ضمن میں سٹیٹ بینک کی جانب سے پریذینٹیشن پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ اور ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک کو ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا، امجدعلی خان، عبدالواسع اور سید جاوید حسنین کے ساتھ میٹنگ کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں صوبائی فنانس کمیشن پنجاب کے سینئر نمائندوں نے شرکاء کو صوبہ، ڈویژن اور ضلعی سطح پر این ایف سی کی تخصیص بارے بریفنگ دی، کمیٹی کے اراکین نے ضلعی سطح پر فنڈز کی تخصیص میں امتیازی طرزعمل پر گہری تشویش کا اظہارکیا اور سفارش کی کہ صوبائی حکومت کو اس ضمن میں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنا چاہئیے۔ اراکین نے مستقبل میں ضلعی ترقیاتی منصوبہ متعارف کرانے کی تجویز پیش کی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here