472 ملین کا فراڈ : نائجیرین شہری سمیت نیشنل بنک کے پانچ ملازمین گرفتار

فراڈ کا انکشاف انسپکشن ٹیم کی جانب سے برانچ کے دورے پر سامنے آیا، دو برانچ کے مینیجرز سمیت بنک کے تین دیگر ملازمین نے نائجیرین شہری کے ساتھ مل کر کروڑوں روپے کا فراڈ کیا

617

اسلام آباد : وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) نے 472 ملین روپے کے فراڈ کے الزام میں نیشنل بنک آف پاکستان کے پانچ ملازمین اور ایک غیر ملکی شہری کو حراست میں لے لیا۔

یہ فراڈ خانساپور گلیات اور خیرہ گلی کی برانچوں میں کیا گیا۔

گرفتار افراد میں خانساپور برانچ کے مینیجر سردار جہانگیر، خیرہ گلی برانچ کے مینیجر نجم الحسن اور بنک کے تین دیگر ملازمین کے علاوہ ایک نائجیرین شہری Anyihsunday بھی شامل ہے۔

Anyihsunday کو ایک دوسرے نائجیری شہری کی نشاندہی پر گرفتار کیا گیا ۔

فراڈ کے معاملے پر نیشنل بنک آف پاکستان نے ایف آئی آر بھی درج کروادی ہے اور ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

حکام کا پرافٹ اردو کو بتانا تھا کہ عدالت ملزمان کو سات روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کرچکی ہے اور ایف آئی اے ایبٹ آباد فراڈ کی تحقیقات کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

چار بیوروکریٹس نے ورلڈ بنک میں عہدہ پانے کیلئے ہاتھ پائوں مارنا شروع کر دئیے

پنشن اصلاحات: پاکستان نے ورلڈ بنک سے تکنیکی معاونت مانگ لی

25 فروری 2020 کو نیشنل بنک کی انسپیکشن ٹیم نے خیرہ گلی برانچ کے دورے میں بڑے پیمانے پر انتظامی اور مالی بے ضابطگیوں کا مشاہدہ کیا۔

انسپیکشن ٹیم نے جب بی 52 بیلنس کےمقابلے میں والٹ میں کیش چیک کیا تو پایا کہ بنک کے برانچ کے بیلنس میں 31 دسمبر 2019 کے بعد اچانک زبردست اضافہ ہوا ہے۔

مزید برآں برانچ کے مینیجر اور عملہ انسپکشن ٹیم کو کتابیں اور واؤچرز بھی فراہم نہیں کرسکے تھے۔

برانچ کے حالات کا جائزہ لینے کے بعد انسپکشن ٹیم نے مالی بے ضابطگیوں کا اندازہ 245  ملین روپے لگایا تاہم بنک کی دونوں برانچوں یعنی خانساپور گلیات اور خیرہ گلی برانچوں میں کیے گئے فراڈ کی کل مالیت 472 ملین روپے ہے۔

بنک کی انسپکشن ٹیم کا اپنی رپورٹ میں مزید کہنا تھا کہ خیرہ گلی اور ایوبیہ برانچ کے مینیجرز فراڈ میں ایک دوسرے کے معاون تھے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here