کراچی: پاکستانی روپے کی قدر میں منگل کے کاروباری روز کے دوران بہتری آئی ہے اور یہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں 165.4 روپے پر ٹریڈ ہوا، روپے کی قدر کی یہ سطح 18 جون 2020 کے بعد گراوٹ کا شکار تھی۔
ٹریس مارک پر ایک سینئر تجزیہ کار کومل منصور نے کہا ہے کہ “پاکستان نے بجٹ اہداف کے لیے غیرملکی کرنسی کے ذخائر کو برقرار رکھنے کے لیے ایک ارب ڈالر قرض لیا تھا، سٹیٹ بینک آف پاکستان یہ امریکی ڈالر چین کی منظوری کے بعد مارکیٹ میں فروخت کر رہا ہے”۔
کومل منصور نے کہا کہ ترسیلاتِ زر میں اضافے سے بھی روپے کی قدر مستحکم ہونے میں مدد ملی۔
“گزشتہ دو ماہ سے ترسیلاتِ زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا جس کی بدولت روپے کی قدر مستحکم ہوئی”۔
اس دوران، پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے تحقیق کے سربراہ سمیع اللہ طارق نے کہا کہ “اس کی وجہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس بھی ہو سکتی ہے”۔
انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے روشن اکاؤنٹ متعارف کرانے کی وجہ سے روپے کی قدر میں مثبت اثر ہوسکتا ہے۔ “روشن پاکستان اکاؤنٹس متعارف کرانے کی وجہ سے اس میں بہتری آئی ہے”۔
تاہم، طارق نے کہا کہ “آپ یہ نہیں بھول سکتے کہ ڈالر عالمی سطح پر گراوٹ کا شکار ہے اور روپے کی قدر میں تنزلی کی وجہ Real Effective Exchange Rate ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 165 روپے ہونے کا امکان ہے۔