اسلام آباد: پاکستان میں کاشت کار طبقہ سالانہ 67 ارب روپے کی کیڑے مار ادویات استعمال کرتا ہے۔
کیڑے مار ادویات کے استعمال سے زرعی شعبہ کے پیداواری نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے ساتھ ایسی ادویات کا استعمال ماحولیاتی آلودگی سمیت ماحول دوست کیڑوں کے خاتمہ جیسے مسائل کا سبب بھی بن رہا ہے۔
زرعی شعبہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سالانہ 67 ارب روپے کی کرم کش ادویات کا استعمال کیا جا رہا ہے جن میں سے 88.3 فیصد ادویات کا استعمال صوبہ پنجاب میں کیا جاتا ہے جبکہ سندھ کا حصہ 8.2 فیصد اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان مجموعی ادویات کے صرف 2.8 فیصد کے مساوی ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کرم کش ادویات کے استعمال سے زرعی شعبہ کے پیداواری نقصانات پر قابو پانے میں تو مدد ملتی ہے لیکن دوسری جانب بعض نقصانات بھی ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر معیاری اور جعلی کرم کش ادویات کے کاروبار پر قابو پانے کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ کرم کش ادویات کے متناسب استعمال کے بارے میں کاشتکار طبقہ کی تربیت بھی ضروری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کاشتکار طبقہ کی جانب سے کرم کش ادویات کا بڑی تعداد میں استعمال ماحولیاتی آلودگی کا سبب بن رہا ہے۔ اس کے علاوہ ادویات کے استعمال سے ماحول دوست کیڑے بھی بتدریج ختم ہوتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے ارباب اختیار سے درخواست کی کہ اس حوالے سے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامت کئے جائیں تاکہ قومی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت کے حامل زرعی شعبہ کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے شعبہ کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔