سندھ ہائی کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن اور اس کی رپورٹ کالعدم قرار دے دی

اگر کسی حکومتی اہلکار نے اپنے اختیار کا غلط استعمال کیا ہے تو اسکی تحقیقات ہونی چاہیے، قومی احتساب بیورو، فیڈر بورڈ آف ریونیو اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ چینی بحران کی دوبارہ اور آزاد انکوائری کریں : عدالت

804

کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے شوگر انکوائری کمیشن اور اس کی رپورٹ کو کالعدم  قرار دیتے ہوئے چینی بحران کی شفاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔

یہ فیصلہ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا اور جسٹس عمر سیال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) کی شوگر انکوائری کمیشن کے خلاف درخواست پر سنایا گیا۔

عدالت نے شوگر کمیشن کی تشکیل اور اس کی تحقیقات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی احتساب بیورو، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ ( ایف آئی اے )  چینی بحران کی آزاد انکوائری کریں۔

یہ بھی پڑھیے: چینی بحران رپورٹ میں ملز مالکان کی جانب سے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اگر کسی حکومتی اہلکار نے اپنے اختیار کا غلط استعمال کیا ہے تو اسکی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ایف آئی اے کو شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو نظر انداز کرکے دوبارہ سے تحقیقات کرنی چاہییں۔

مزید برآں عدالت نے  سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کو بھی ایسا ہی کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیے: جہانگیر ترین نے اپنی شوگر ملوں کے حکومتی آڈٹ کے معیار پر سوالات اٹھا دیے

واضح رہے کہ شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چینی کے صنعت کاروں نے کسانوں کا استحصال کیا، انہیں گنے کی مناسب قیمت ادا نہیں کی گئی مگر چینی مہنگے داموں فروخت کی گئی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بعض شوگر ملوں نے غیر رسمی بنکنگ اور رسیدوں کا استعمال کیا جس کا کسانوں کو نقصان ہوا۔ مل مالکان نے پیداواری لاگت سپورٹ پرائس سے زیادہ بتائی اور اکاؤنٹنگ فراڈ بھی کیا۔