اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل، انڈسٹری و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود نے پاکستان میں بجلی کا بحران ختم کرنے کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو دے دیا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالرزاق دائود نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں سی پیک کے تحت بجلی گھر لگائے گئے جن کی وجہ سے ملک میں لوڈ شیڈنگ میں کمی آئی۔
مشیر تجارت نے کہا کہ سی پیک منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے اور ان منصوبوں کی تکمیل موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، اس کے آئندے مرحلے میں پاکستان کی صنعت اور زراعت کی ترقی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
اس سے قبل جمعہ کو وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ حکومت کا انڈی پینڈنٹ پاور پلانٹس (آئی پی پیز) کے ساتھ مذاکرات کے بعد نیا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت بجلی کے نرخوں میں کمی ہو گی اور گردشی قرضہ بھی کم ہو جائے گا۔
’میں قوم کو مبارک باد دیتا ہوں کیونکہ ہم پاور سیکٹر کا سالہا سال سے چلا آ رہا نظام ختم کرکے نیا نظام لا رہے ہیں۔‘‘ وزیر اعظم نے عہد کیا کہ ترسیلی نظام کی بہتری، مسائل کے خاتمے اور بجلی چوری روکنے کیلئے جلد ایک پیکج متعارف کرایا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے حکومت اور آئی پی پیز کے مابین بالآخر ریٹ آف ریٹرن آن ایکویٹی، لیٹ پیمنٹ سرچارج (ایل پی ایس) اور شیئرنگ آف سیونگز کے حوالے سے 13 نکاتی باہمی بادداشت (ایم او یو) پر دستخط ہوئے۔
اندرونی ذرائع کے مطابق ’آئی پی پیز نے اپنے موجودہ معاہدات میں ردوبدل پر اتفاق کیا ہے اور بجلی فروخت کرنے کیلئے حکومت کے ساتھ نیا معاہدہ طے کیا ہے۔‘
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)، وفاقی کابینہ اور آئی پی پیز بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بعد مذکورہ معاہدے کی دستاویزات وغیرہ 30 دنوں میں مکمل کرکے نیپرا اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے حوالے کیے جائیں گے تاکہ انہیں قانونی شکل دی جا سکے اور ضروری ترامیم (اگر کرنی ہوں) کے حوالے سے جائزہ لیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور آئی پی پیز کے مابین طے پانے والا موجودہ معاہدہ چھ ماہ کیلئے قابل عمل ہے اور حتمی معاہدے پر دستخط کے بعد یہ ختم ہو جائے گا۔
نیپرا، وفاقی کابینہ اور آئی پی پیز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے ایم او یو کی منظوری کے بعد تیس دن کے اندر دستاویزات سمیت دیگر پروسیجر مکمل کرنا ہوں گے جس کے بعد یہ دستاویزات نیپرا اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کو جمع کرائے جائیں گے تاکہ کسی قسم کی ترمیم ضروری ہو تو اس پر بات ہو سکے۔
ذرائع کے مطابق ایم او یو چھ ماہ کیلئے قابل عمل ہے اور حتمی معاہدہ طے پانے پر یہ ایم او یو ختم ہو جائے گا۔
ایو او یو کے مطابق فریقین قومی مفاد کیلئے بجلی کے نرخ کم کرنے پر متفق ہوئے ہیں کیونکہ پاور پلانٹس کو چلے ہوئے (کمرشل آپریشن ڈیٹ) کافی عرصہ ہو چکا ہے۔
یہ طے پایا ہے کہ آئی پی پیز کے مقامی سرمایہ کاروں کیلئے ریٹرن آن ایکویٹی سالانہ 17 فیصد کر دیا جائے گا جو اسے امریکی ڈالر کی بجائے پاکستانی کرنسی میں ادا کیا جائے گا جبکہ بیرونی سرمایہ کار یہ شرح 12 فیصد رہے گی۔