اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ انڈی پینڈینٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ نیا معاہدہ حکومت کو نجی کمپینوں سے سستی بجلی خریدنے کے قابل بنائے گا اور صارفین کو سستے نرخوں پر بجلی فراہم کرنا ممکن ہو سکے۔
وزیر اطلاعات شبلی فراز پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، وزیراعظم عمران خان کے مشیربرائے پاور سیکٹر شہزاد قاسم بھی اس موقع پر موجود تھے۔
شبلی فراز نے کہا کہ آئی پی پیز کےساتھ بنیادی معاہدے پر دستخط کر لیے گئے ہیں جو صارفین کو سستی بجلی فراہم کرنے کی طرف پہلا قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق حکومتیں آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کرنے میں ناکام رہیں اور توانائی کے مہنگے ٹھیکوں پر دستخط کیے گئے، ایسے ٹھیکوں کو ایک ساتھ ختم کرنا ممکن نہ تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے مہنگی بجلی کے مسئلے کو جلد حل کرنے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی جس نے آئی پی پیز کے ساتھ پرانے ٹھیکوں پر نظرثانی کے لیے مذاکرات کیے۔
یہ بھی پڑھیے:
کروڑوں یونٹس بجلی کی فراہمی کے باوجود خیبر پختونخوا نیٹ ہائیڈل منافعےکی ادائیگی کا منتظر
آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں میں تبدیلی کےذریعے 4 ہزار700 ارب روپے بچائے جاسکتے تھے: رپورٹ
وزیراطلاعات نے کہا کہ پاور پلانٹس کی بجلی پیدا کرنے کی مجموعی صلاحیت کے مطابق ادائیگیاں کی جاتی تھی، لیکن اب آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدے کے تحت ادائیگی صرف اتنی کی جائے گی جتنی کوئی پاور پلانٹ نیشنل گرڈ کو بجلی مہیا کرے گا۔
انہوں مزید کہا کہ پاور پلانٹس کو ادائیگیاں اب ڈالر کی بجائے پاکستانی کرنسی میں ادا کی جائیں گی، حکومت 2030ء تک قابلِ تجدید توانائی کا حصہ 20 سے 25 فیصد بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے جس سے پیٹرولیم فیول پر انحصار کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور بجلی پیدا کرنے کی لاگت بھی کم ہو گی۔
اس موقع پر مشیر توانائی شہزاد قاسم نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ تحریری یادداشت پر دستخط ایک اہم سنگِ میل ہے، پلانٹس کے فیول ایفی شینسی ٹیسٹ کیے جائیں گے اور ان کے نتائج الیکٹرک پاور ریگولیٹر سے شئیر کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ “آئی پی پیز نہ صرف نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی بیان کردہ حد کی پیروی کرے گی بلکہ کمپنی کو اپنی آمدن کی معلومات بھی حکومت کے ساتھ شئیر کرنا ہوں گی”، اس سے بجلی کی لاگت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
معاونِ خصوصی نے کہا کہ حکومت آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کی خریداری کے نظام کو تبدیل کرنے پر کام کر رہی ہے، پاور پروڈیوسرز کو ادائیگی ان کی پیداواری صلاحیت کے مطابق کی جا رہی ہے، چاہے بجلی کی حقیقی خریداری کم سے کم ہی کیوں نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجلی خریداری کا نیا نظام مرتب کرنے کے لیے ایک سے دو سال درکار ہوں گے۔
شہزاد قاسم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پاور پروڈیوسرز کی سابقہ ادائیگیاں کلئیر کی جائیں گی اور ادائیگیاں کلئیر کرنے کے بعد ہی تحریری یادداشت قابلِ قبول ہو گی۔