اسلام آباد: گزشتہ مالی سال (2019-20ء) کے دوران غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے منافع جات کی منتقلی میں 35 فیصد کمی ہوئی ہے۔
ٹرانسپورٹ، کیمیکلز اور سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے زیادہ منافع جات بیرون ملک منتقل کئے گئے ہیں۔
سٹیٹ بنک آف پاکستان (ایس بی پی) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان میں کام کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے 1.35 ارب ڈالر کے منافع جات بیرون ملک منتقل کئے گئے ہیں جبکہ مالی سال 2019ء کے دوران غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے 1.83 ارب ڈالر کے منافع جات کی سمندر پار منتقلی کی گئی تھی۔
اس طرح مالی سال 2019ء کے مقابلہ میں گزشتة مالی سال 2020ء کے دوران پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع جات کی بیرون ملک منتقلی میں 0.48 ارب ڈالر یعنی 35 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق گذشتہ مالی سال کے دوران ملک میں کی جانے والی غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 2.56 ارب ڈالر رہا ہے اور دوران سال ایف ڈی آئی کے مقابلہ میں کم منافع جات بیرون ملک منتقل کئے گئے ہیں۔
مالی سال 2019ء کے دوران صورتحال اس کے برعکس تھی اور پاکستان میں کی جانے والی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے مقابلہ میں زیادہ منافع جات کی منتقلی کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ مالی سال 2019ء کے دوران ایف ڈی آئی کا حجم 1.36 ارب ڈالر رہا تھا جبکہ منافع جات کی منتقلی کا حجم 1.83 ارب ڈالر رہا تھا۔ اس طرح مالی سال 2019ء کے مقابلہ میں گذشتہ مالی سال 2020ء کے دوران نہ صرف منافع جات کی بیرون ملک منتقلی میں کمی ہوئی ہے بلکہ ملک میں کی جانے والی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔