دبئی: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی مستقبل کی ریاست کے سلسلہ میں مقبوضہ علاقوں کا الحاق روکنے کے لئے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
خلیجی ممالک میں متحدہ عرب امارات پہلا اور عرب ممالک میں تیسرا ملک ہو گا جس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہوں گے، دیگر ممالک میں مصر اور اردن شامل ہیں۔
وائٹ ہاﺅس کے مطابق یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید کے درمیان فون پر بات چیت کے درمیان طے پایا۔
بعد ازاں ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تاریخی سفارتی کامیابی سے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لئے پیش رفت ہو گی جو تینوں ممالک کے باہمی مفاد میں ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل سرمایہ کاری، سیاحت، سیکورٹی، ٹیکنالوجی، توانائی اور دیگر شعبوں سے متعلق متعدد دو طرفہ معاہدے کریں گے اور ایک دوسرے کے ملک میں سفارتخانوں کے قیام کے علاوہ آپس میں براہ راست پروازیں بھی شروع کریں گے۔
متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے اس کے ساتھ معاہدہ دیرینہ اسرائیل فلسطین تنازعہ کے دو ریاستی حل کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
یو اے ای کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور گارگش نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک اس معاہدہ کو مشرق وسطیٰ کے مسئلہ کے حل کے لئے اہم تصور کرتے ہیں، دونوں ممالک کی جانب سے سفارتخانے کھولے جانے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے وہ قیاس آرائی نہیں کر سکتے تاہم اس میں کوئی زیادہ وقت نہیں لگے گا۔
ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النیہان نے کہا ہے کہ معاہدہ کے تحت اسرائیل نے فلسطینی علاقوں پر مزید قبضہ نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون کال کے دوران یہ طے پایا کہ فلسطینی علا قوں پر اسرائیل کا مزید قبضہ نہیں ہوگا۔