اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاور کمپنیوں سے طویل مذاکرات کے بعد معاہدہ ہو گیا ہے، اب صنعتوں اور عوام کے لئے سستی بجلی دستیاب ہوگی۔
جمعہ کو پاکستان ٹیلی وژن پر قوم کے نام اپنے پیغام میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کے عظیم خواب کی تعبیر ہے۔ وہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے جس میں قانون کی بالا دستی ہو۔ سب انسانوں کو برابر کے حقوق حاصل ہوں اور ریاست ان کے حقوق کی ضمانت دے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم اس سفر کی جانب گامزن ہیں اور جدوجہد کے ذریعے منزل پر پہنچ کر دم لیں گے، میں آج قوم کو کورونا وائرس کا مل کر مقابلہ کرنے پر بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پاکستان نے جس طرح کورونا وائرس کے خلاف جدوجہد کی ہے شاید ہی کسی قوم میں اس طرح کی مثال مل سکے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں خدشہ تھا کہ کورونا وائرس کے باعث ایک طرف لوگ بیماری سے ہلاک ہوں گے اور دوسری جانب معیشت تباہ حال ہونے کے باعث بھوک سے مریں گے لیکن اللہ تعالیٰ کا خاص شکر اور کرم ہے کہ کورونا کیسز میں بھی کمی آئی ہے اور معیشت بھی بہتری کی جانب گامزن ہو گئی ہے۔
وزیراعظم نے عوام پر زور دیا کہ وہ احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور چہرے پر ماسک کا استعمال کریں کیونکہ اس وباء سے بچنے کے لئے یہ سب سے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں قوم کی تیسری مبارک باد معیشت کی صورتحال بہتر ہونے پر دینا چاہتا ہوں۔ دو سال بہت مشکل میں گزرے، جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو بہت مشکل حالات کا سامنا تھا، ہم نے قرضوں کی قسطیں ادا کرنی تھیں، ہمارے پاس فارن ایکسچینج نہیں تھا اور ہم دیوالیہ ہو رہے تھے، اگر ہم خدانخواسہ دیوالیہ کر جاتے تو اس کے بہت برے اثرات کا سامنا کرنا پڑتا کیونکہ ڈیفالٹ کرنے سے ڈالر آنا بند ہو جاتے ہیں اور روپے کی قدر گر جاتی جس سے چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگرچہ عوام کے لئے ابھی بھی مشکل حالات ہیں لیکن صورتحال اب بہتر ہو رہی ہے۔ سٹاک مارکیٹ ریکارڈ اوپر گئی ہے۔ لوگوں کا اعتماد بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔ ہماری حکومت نے تعمیراتی شعبے کو وہ مراعات دی ہیں جو پہلے کبھی کسی نے نہیں دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 40 سے زائد صنعتیں تعمیرات کے شعبے سے واستہ ہیں۔ تعمیرات کے شعبے کو مراعات دینے سے ان صنعتوں کی بھی ترقی ہو رہی ہے اور روزگار ملنا شروع ہو گیا ہے اور دولت کی پیداوار بڑھنے سے وصولی بھی بہتر ہو گی جس سے کمزور طبقات پر خرچ کرنے کے لئے حکومت کو رقم دستیاب ہو گی اور ہم قرضوں کی ادائیگی بھی کر سکیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت پر اقتدار سنبھالنے کے بعد سابق حکومتوں کی طرف سے لئے گئے قرضوں کا بہت بڑا بوجھ تھا، ہم نے چار ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کیا جس میں سے دو ہزار ارب روپے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہو گیا۔
دوسری جانب ہمارے اوپر پاور سیکٹر کا بہت بڑا بوجھ تھا کیونکہ سابقہ حکومتوں نے بجلی کمپنیوں کے ساتھ ایسے معاہدے کئے ہوئے تھے جن کے ذریعے بہت مہنگی بجلی مل رہی تھی اور ہماری صنعتیں خطے کے دیگر ممالک کی صنعتوں کا مقابلہ مہنگی بجلی کی وجہ سے نہیں کر پا رہی تھیں، اسی لئے ہماری معیشت اوپر نہیں اٹھ رہی تھی۔ عوام کو بھی مہنگی بجلی مل رہی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اب آمدن بڑھنا شروع ہو گئی ہے۔ جولائی میں ہدف سے زائد ٹیکس وصولی ہوئی ہے، اس سے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے اور یہ بھی بہت بڑی خوشخبری ہے کہ کورونا کے باوجود ہماری برآمدات بڑھنا شروع ہو گئی ہیں جبکہ پوری دنیا کی برآمدات متاثر ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ کا اوپر جانا، سیمنٹ کی فروخت میں اضافہ، ٹیکس وصولی کا بہتر ہونا خوش آئند ہے۔ انشاءاللہ حالات مزید بہتر ہوتے جائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سابق حکومتوں کی پالیسیوں اور معاہدوں کی وجہ سے مہنگی بجلی کے باعث گردشی قرضے بڑھتے جا رہے تھے کیونکہ جس قیمت پر ہم بجلی لے رہے تھے اس سے کم پر صارفین کو فراہم کررہے تھے۔ اس طریقے سے کوئی بھی کاروبار نہیں چل سکتا ۔ ہماری حکومت نے پاور کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات کئے اور طویل مذکرات کے بعد ہم ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں جس کی تفصیلات سے متعلقہ حکام جلد عوام کو آگاہ کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی کی پیداواری لاگت کم ہونے کی وجہ سے صنعتوں اور عوام کو فائدہ ہو گا۔ اس کے علاوہ لائن لاسز اور چوری کو کم کرنے کے لئے حکومت اصلاحات کا پیکج لا رہی ہے جس سے چوری بھی کم ہو گی اور بجلی کی قیمت بھی کم کی جائے گی۔ اس سے صنعتوں کو فروغ حاصل ہو گا اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں آج مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے اپنے بھائی اور بہنوں اور بچوں کو پاکستان کی طرف سے پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پورا پاکستان ان کے ساتھ ہے۔ ہمیں اس بات کااحساس ہے کہ وہ کس طرح بھارتی ظلم و جبر اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی ہر ممکن سفارتی ، سیاسی اور اخلاقی حمایت اور جدوجہد کرتا رہے گا۔ اللہ تعالی کشمیریوں کو آزادی دے اور 70 سال پہلے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا جو حق دینے کا ان سے وعدہ کیا تھا وہ حق ان کو ملے۔ ہم اس کے لئے دعا گو بھی ہیں اور جدوجہد بھی کرتے رہیں گے۔