زراعت کیلئے 50 ارب کی سبسڈی رکھی: حکومت کا اسمبلی میں جواب

916

اسلام آباد: قومی اسمبلی کو وزارت قومی غذائی تحفظ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ رواں سال وفاقی حکومت نے زرعی شعبے کے لئے 50 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے جس میں سے ڈی اے پی کھاد پر 37 ارب روپے کاشتکاروں کو دیئے جائیں گے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں سردار طالب حسین نکئی کے کھادوں اور بیجوں پر دی جانے والی سبسڈی کاشتکاروں تک نہ پہنچنے سے متعلق توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری امیر سلطان نے کہا کہ زراعت پر حکومت نے ایمرجنسی ڈیکلیئر کر رکھی ہے۔ حکومت نے زرعی شعبہ کے لئے 50 ارب کی سبسڈی مختص کی ہے جس میں سے 37 ارب کھادوں پر دی جائے گی۔

ڈی اے پی پر 95 روپے فی بیگ سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پر عملدرآمد صوبوں کے ذریعے ہونا تھا۔ تین صوبوں نے طریقہ کار بتا دیا ہے۔ سندھ کی طرف سے جوا موصول نہیں ہوا۔ ہر صوبے نے اپنا اپنا طریقہ کار بتایا ہے جو ہم نے ای سی سی کے سامنے رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے اور وفاقی حکومت مل کر متفقہ طریقہ بنائیں گے۔ صوبوں نے کہا ہے کہ خریف کی فصل پر سبسڈی نہیں دی جا سکتی۔ ربیع کی فصل پر سبسڈی دی جائے گی۔ ہم نے کھاد ساز کمپنیوں اور درآمدکنندگان سے بھی رابطہ کیا ہے کہ ہم یہ رقم ان کے سپرد کر دیں مگر صوبوں نے ان کی پہلے والی ادائیگیاں نہیں کیں اس لئے وہ اس بات پر اعتماد نہیں کر رہے۔

توجہ مبذول نوٹس پر سردار طالب حسین نکئی، حاجی امتیاز احمد چوہدری اور سید فیض الحسن کے سوالات کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری قومی غذائی تحفظ امیر سلطان نے کہا کہ اس حوالے سے صوبوں کی یونیفارم پالیسی نہیں آئی۔ کسان تک رقم پہنچانے کے لئے صوبوں کے ساتھ مل کر طریقہ کار طے کریں گے۔ سکریچ کارڈ کے ذریعے سبسڈی والا معاملہ صوبہ پنجاب کا تھا جو ناکام ہو چکا ہے کیونکہ پنجاب حکومت نے اس اکاﺅنٹ میں رقم ہی جمع نہیں کرائی تھی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹوکن والا سسٹم رقم جمع نہ کرانے سے ناکام ہوا۔ کھاد بنانے والے کارخانے براہ راست قیمت کم کرنے پر آمادہ نہیں۔ ٹوکن کی رقم اکاﺅنٹ میں جمع کر دی جائے گی تو یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔

سپیکر نے ہدایت کی کہ گرین بیلٹ ختم کرنے کے حوالے سے ایوان سے متفقہ قرارداد منظور کی جائے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here