حکومت نے ایف بی آر میں بطور چیف انفارمیشن آفیسر تعیناتی کے لیے نام شارٹ لسٹ کرلیا

شارٹ لسٹ کیے جانے والے پاکستانی شہری برطانیہ میں ایچ ایس بی سی کے ملازم ہیں اور ٹیکنالوجی پر عبور رکھتے ہیں اُنہیں ایف بی آر میں ریونیو لیکج کو روکنے کا نظام بنانے کی ذمہ داری سونپی جائے گی : ذرائع

716

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے برطانیہ میں کام کرنے والے ایک پاکستانی کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں چیف انفارمیشن آفیسر  تعینات کرنے کے لیے شارٹ لسٹ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حسین اور انکی ٹیم نے ایف بی آر کے چیف انفارمیشن آفیسر کے لیے متعدد امیدواروں کے انٹرویوز لینے کے بعد برطانیہ میں ایچ ایس بی سی میں کام کرنے والے شخص کو شارٹ لسٹ کرلیا۔

ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ اس شخص کو تین سال کے لیے تعینات کیا جائے گا اور انکا کام ایف بی آر کے انکم ٹیکس اور کسٹم کے سسٹم کو آٹومیڈ کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے:

ایف بی آر میں تبدیلی کی ہوائیں، کئی افسران کے تبادلے کردیے گئے

ٹک ٹاک خریدنے پر مائیکروسافٹ کو ٹیکس دینا ہوگا: ٹرمپ

اس وقت ایف بی آر کے سسٹم سے  بڑی تعداد میں ریونیو کی لیکج ہورہی ہے اور حکومت اس سلسلے کو روکنے کے لیے اقدامات بھی کر رہی ہے مگر گرین چینل فیسیلٹی کے نفاذ کے باوجود اربوں روپے کے ریونیو لیکج روکی نہیں جاسکی۔

ذرائع کا پرافٹ اردو کو بتانا تھا کہ ایف بی آر چیف انفارمیشن آفیسر تعینات کرنے کے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے شخص کو ٹیکنالوجی پر مکمل عبور حاصل ہے مگر ایف بی آر میں کوئی شخص اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک اسے ادارے کے ٹیکس کے پیچیدہ نظام کی سمجھ بوجھ نہ ہو۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سابق چئیرمین شبر زیدی ٹیکس سسٹم سے بخوبی واقف تھے مگر وہ ٹیکنالوجی میں کوئی خاص مہارت نہیں رکھتے تھے اوراسی سبب وہ سسٹم کی خامیوں کو دور نہیں کرسکے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ میں کام کرنے والے شخص کو ایف بی آر کا چیف انفارمیشن آفیسر کا عہدہ دینے کے علاوہ پاکستان ریونیو آٹومیشن پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کا اضافی چارج بھی دیا جاسکتا ہے۔

پرافٹ نے اس حوالے سے ایف بی آر چئیرمین سے رابطہ کیا مگر ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here