ورلڈ بنک پاکستان اور بھارت کے آبی تنازعے میں ثالث نہیں بن سکتا : سابق کنٹری ڈائریکٹر

سندھ طاس معاہدے کے تحت کسی بھی معاملے پر شکایت کنندہ ملک غیر جانبدار ماہر یا ثالث عدالت کے قیام کی درخواست کرسکتا ہے مگر ورلڈ بنک آزادانہ طور پر کوئی فیصلہ کرکے دونوں ممالک کو اسے تسلیم کرنے پر مجبور نہیں کرسکتا

974

اسلام آباد : ورلڈ بنک کے پاکستان کے لیے سبکدوش ہونے والے کنٹری ڈائریکٹر Patchamuthu Illangovan کا کہنا ہےکہ عالمی بنک پاکستان اور بھارت کےدرمیان تنازعے میں ثالثی کا کردار ادا نہیں کرسکتا۔

اپنے عہدے کی پانچ سالہ مدت پوری ہونے پر میڈیا سے گفتگو میں انکا کہنا تھا کہ دو ہائیڈرو پاور منصوبوں کے حوالے سے  پاکستان نے ثالث عدالت کے قیام جبکہ بھارت نے غیر جانبدار ماہر کی درخواست کی تھی۔

انکا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت کسی بھی آبی تنازعے کی صورت میں شکایت کنندہ ملک ثالث عدالت کے قیام یا پھر غیر جانبدار ماہر کی تعیناتی کی درخواست کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

سٹیٹ بنک نے غیر رہائشی پاکستانیوں کے لیے بنک اکاؤنٹ متعارف کروادیا

پاکستان پانی سے بجلی کی ریکارڈ پیداوار حاصل کرنے میں کامیاب

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا سندھ طاس معاہدے میں ثالث بننے کی یقین دہانی کروانے کے بعد اب  ورلڈ بنک اس کردار سے راہ فرار ڈھونڈ رہا ہے تو انکا کہنا تھا کہ اس حوالے سے عالمی بنک کوئی بھی قدم اپنے طور پر مکمل آزادی کے ساتھ نہیں اُٹھا سکتا۔

انکا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے میں ایسی کوئی بات شامل نہیں کہ بنک اپنے طور پر کوئی فیصلہ کرکے بھارت اور پاکستان کو اس پر عمل کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان  نے بھارت کی جانب سے دریائے نیلم پر کشن گنگا ڈیم اور چناب پر ساڑھے آٹھ سو میگاواٹ کے رتلے پن بجلی منصوبے کی تعمیرکے خلاف دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا معاہدہ کروانے والے ورلڈ بنک کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

تاہم عالمی بنک نے معاملے پر غیر جانبدار ماہر کی تعیناتی اور اس پر ثالثی عدالت کے قیام کو روکتے ہوئے دونوں ممالک کو مسئلے کا حل آپس میں نکالنے کے حوالے سے مدد فراہم کرنا شروع  کردی تھی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here