کورونا وائرس کے باعث دولاکھ پاکستانی ورکرز بیرون ممالک نہیں جا سکے، چئیرمین پی او ای پی اے

590

اسلام آباد: پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر ایسوسی ایشن (پی او ای پی اے) کے چئیرمین سرفراز ظہور چیمہنے کہا ہے کہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے دو لاکھ پاکستانی ورکرز بیرونِ ملک نہیں جا سکے۔

پی او ای پی اے کے چئیرمین نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو عالمی وبا کی وجہ سے اپنی نوکریوں سے برخاست کیے جانے کا خوف تھا، تاہم، حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کی مشکلات کو ذرا برابر بھی کم نہیں کیا۔

سرفراز چیمہ نے کہا کہ اس وقت اوورسیز پاکستانی سالانہ 20 سے 22 ارب ڈالر کے ترسیلاتِ زر پاکستان بھیجتے ہیں، اگر حکومت اس کو ایک صنعت کا نام دے تو پاکستانی ایک سال میں دگنا ترسیلات زر پاکستان بھیج سکتے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے اورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو سہولیات دینے کی درخواست کی جس کی وجہ ان کا پاکستان کی معیشت کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

پاکستان ایشیاء میں افرادی قوت ایکسپورٹ کرنے والا دوسرا بڑا ملک 

کورونا کے باعث ترسیلات زر میں کمی پاکستان کے معاشی زوال میں تیزی لائے گی : موڈیز

پی او ای پی اے کے چئیرمین نے کہا کہ گزشتہ دو سال میں اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز نے 9 لاکھ لوگوں کو بیرونِ ممالک بھیجا، حکومت کا اپنی کامیابی پر کریڈٹ لینے کا دعویٰ غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز ایمپلائمنٹ سیکٹر بند ہونے کے درپے ہے، حکومت متلعقہ شعبے کو مدد فراہم کرے، یہ شعبہ پاکستان کے غیرملکی ذخائر میں اضافے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سرفراز چیمہ نے مزید کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان ہزاروں لوگ قطر نہیں بھیج سکتا، اگر پاکستان کی یہی پالیسیز رہیں تو پاکستان اپنی افرادی قوت جاپان، یورپ، خلیج، کینیڈا اور دیگر ممالک میں بھیجنے سے قاصر ہو جائے گا۔

سرفراز ظہور نے کہا کہ کورونا وائرس کے بعد پی او ای پی اے کا پاکستانی ورکرز بیرون ممالک بھیجنے کے لیے نئے ممالک دریافت کرنے کا منصوبہ ہے۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ذولفی بخاری سے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو انڈسٹری کا درجہ دینے کی درخواست کی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here