پشاور: خیبرپختونخوا (کے پی) حکومت سیاحتی صنعت میں سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی اور عالمی سیاحوں کو متوجہ کرنے کی غرض سے 27 ریسٹ ہاؤسز کے منصوبوں کا آغاز کرے گی۔
اس سے قبل یہ ریسٹ ہاؤسز صوبائی حکومت کے مختلف محکموں کے افسران کے زیراستعمال تھے جو اب کے پی حکومت کے محکمہ سیاحت کے حوالے کیے جا چکے ہیں۔
خیبر پختونخوا محکمہ سیاحت کے ترجمان لطیف الرحمان نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ موجودہ حکومت نے صوبے بھر میں سیاحت کے فروغ کے لیے متعدد اہم منصوبے شروع کیے ہیں۔
پہلے مرحلے میں صوبائی حکومت ہزارہ اور مالاکنڈ ڈویژن میں موجود ریسٹ ہاؤسز سیاحتی مقاصد کے لیے استعمال کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے:
کووڈ۔ 19: خیبر پختونخوا میں سیاحت کو 4 ارب روپے کا نقصان
وباء کی وجہ سے جنوبی ایشیاء میں صرف سیاحتی شعبہ میں ایک کروڑ افراد بے روزگار
کورونا لاک ڈاؤن سے عالمی سیاحت میں 80 فیصد کمی، 12 کروڑ افراد بیروزگار، 1.2 ٹریلین ڈالر نقصان کا خدشہ
لطیف الرحمان نے کہا کہ کے پی حکومت نے صوبے میں سفر کرنے والے سیاحوں کے لیے تمام ریسٹ ہاؤسز کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جو حکومت کے لیے اضافی آمدن کا باعث ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ ریسٹ ہاؤسز کی تزئین و آرائش اور مرمت کے لیے سالانہ اعتبار سے لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں جو صوبائی حکومت کو مالی لحاظ سے کوئی فائدہ نہیں پہنچا رہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے محکمہ سیاحت کو ان ریسٹ ہاؤسز کا چارج دے دیا ہے، یہ ریسٹ ہاؤسز شہریوں کو قیام کیلئے کرائے پر بھی دیے جا سکیں گے۔
ترجمان محکمہ سیاحت نے کہا کہ شہریوں کو یہ ریسٹ ہاؤسز ایک رات کے لیے 3000 ہزار روپے سے 8000 روپے کرائے پر دیے جائیں گے۔