فنڈز میں رکاوٹ کے باعث خیبر پختون خوا میں متعدد منصوبے ٹھپ ہونے لگے

کورونا کی وجہ سے صوبائی اور وفاقی حکومت کی آمدنی کو شدید دھچکا، وفاق کی جانب سے بجلی کے خالص منافعے ، ترقیاتی فنڈز میں رکاوٹ اور این ایف سی میں خیبر پختون خوا کے حصے میں کٹوتی نے صوبے کو مالی بحران میں دھکیل دیا جس کا اثر ترقیاتی منصوبوں پر پڑ رہا ہے

651

پشاور : خیبر پختون خوا میں متعدد منصوبے فنڈز جاری نہ ہونے کی  وجہ سے ٹھپ ہونے لگے۔

ذرائع کے مطابق کورونا وائرس کے معاشی اثرات کے باعث صوبائی اور وفاقی حکومت کی آمدنی کو شدید دھچکا لگا ہے جس کے باعث مرکز نے صوبے میں ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز جاری نہیں کیے۔

یہاں یہ بات بتانا لازمی ہے کہ صوبے کو مرکزکی جانب سے اس کے حصے کے فنڈز گزشتہ برس بھی نہیں دیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے :

کم بجٹ کے حامل پی ایس ڈی پی میں 300 ارب روپے لاگت کے مزید دو منصوبے شامل

کیا فوج واقعی 60 فیصد بجٹ کھا جاتی ہے؟ اس دعوے میں کتنی حقیقت، کتنا افسانہ ہے؟

مزید برآں پچھلے سال وفاقی حکومت نے صوبے کو ادا کیے جانے والے  بجلی کے خالص منافعے میں بھی چالیس ارب روپے کی کٹوتی کردی تھی۔

اس کے علاوہ قومی مالیاتی کمیشن میں بھی خیبرپختون خوا کے حصے میں 152 ارب روپے کی کٹوتی نے صوبے کو مالی بحران میں دھکیل دیا ہے۔

ذرائع کا پرافٹ اردو کو مزید بتانا تھا کہ معاشی مسائل کی وجہ سے  رواں برس صوبے کو وفاق سے ترقیاتی منصوبوں کی مد میں کوئی رقم ملنے کی اُمید نہیں ہے۔

اُدھر جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے صوبائی حکومت رواں برس اب تک 1.33 ارب روپے ریلیز کرچکی ہے جس میں سے  354 ملین روپے ورسک کنال سسٹم کی ری ماڈلنگ کے لیے، 35 کروڑ روپے بلین ٹری سونامی کے لیے، سولہ کروڑ پندرہ لاکھ روپے محکمہ منصوبہ بندی اور ترقی کے لیے، محکمہ خزانہ کے لیے 80 کروڑ بائیس لاکھ، 78 کروڑ بارہ لاکھ روپے سڑکوں کی تعمیر کے لیے اور 80 لاکھ روپے تحصیل کلاچی کی بہتری کے لیےجاری کیے گئے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here