ملک میں زیتون کی پیداوار کا خاموش انقلاب، عالمی مارکیٹ میں انٹری کی تیاریاں

ملک میں تیس ہزار ایکڑ رقبے پر زیتون کے دو کروڑ 75 لاکھ درخت لگائے گئے ہیں، 2019-20 کےسیزن میں پاکستان میں زیتون کے تیل کی پیداوار چودہ سو ٹن جبکہ 2027 تک سولہ سو ٹن تک پہنچ جائے گی، برازیل زیتون کے تیل کی پیداوار کرنے والا سب سے بڑا ملک مگر پاکستان اسے با آسانی پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔

1215

اسلام آباد : پاکستان میں زیتون کا تیل بنانے والے افراد اب عالمی منڈی کا رُخ کرنے کا سوچنے لگے ہیں اور ایسا اس لیے ہوا ہے کیونکہ ملک میں تیس ہزار ایکٹر رقبے پر زیتون کے دو کروڑ 75 لاکھ لگائے گئے ہیں۔

گوادر پرو میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ درخت پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان، اسلام آباد اور آزاد کشمیر کے علاقوں میں لگائے گئے ہیں۔

اس وقت دنیا میں برازیل زیتون کا تیل پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے مگر پاکستان میں ایک کروڑ ایکڑ رقبہ زیتون کی پیداوار کے لیے موزوں ہے اور یہ رقبہ برازیل سے دوگنا زیادہ ہے۔

 زیرکاشت رقبے میں اضافے کی وجہ سے پاکستان میں زیتون کے تیل کی پیداوار کے حوالے سے ایک انقلاب خاموشی سے جنم لے رہا ہے۔

یہ شعبہ ملک کو خود انحصاری کی طرف لے جا رہا ہے اور 2021 تک ‘پاک اولیو’ کے نام سے  زیتون کے تیل کا قومی برینڈ بھی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں زیتون کے تیل کی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے وزارت خوراک کے ماتحت پاکستان اولیو آئل کاؤنسل کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

پاک اولیو کے ڈائریکٹر کا مُلک میں زیتون کی پیداوار کے حوالے سے کہنا تھا کہ 2019-20 کےسیزن میں پاکستان میں زیتون کے تیل کی پیداوار چودہ سو ٹن جبکہ 2027 تک سولہ سو ٹن تک پہنچ جائے گی۔

مزید برآں حکومت زیتون کے تیل کی برانڈنگ اور مارکیٹنگ کے لیے نجی شعبے کو لائسنس کے اجرا پر بھی کام کر رہی ہے۔

 حکومت نے 2022 تک پچاس ہزار ایکڑ رقبے پر زیتون کے درخت لگانے کا منصوبہ بھی بنایا ہے جبکہ ملک میں سے ایک کروڑ ایکڑ کا رقبہ اس کام کے لیے موزوں ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق 2024 تک ملک میں زیتون کے تیل کی پیداوارکی مالی قدرایک ارب بہتر کروڑ ستر لاکھ روپے تک پہنچ جائے گی۔

خیبر پختونخوا میں 9 ہزار 391 ایکڑ رقبے پر دس لاکھ زیتون کے درخت لگائے گئے ہیں لہذا 2024 تک ملک میں زیتون کے تیس لاکھ پھل دار درخت موجود ہونگے جن سے سالانہ 4.416 ارب روپے کا 1 ہزار 415 ٹن تیل پیدا ہوگا ۔

نجی شعبے اور حکومت کی جانب سے پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں زیتون کے تیل کے نو پلانٹ لگائے گئے ہیں جن میں سے آٹھ مکمل طور پر چالو ہیں جبکہ ایک اکتوبر تک کام کرنا شروع کردے گا۔

ماہرین کے مطابق زیتون کے پودے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے علاوہ زمین کا کٹاؤ کم کرنے میں بھی مددگار ہیں۔

مزید برآں ان پودوں کو نشونما کے لیے دوسری فصلوں کی نسبت کم پانی، کھاد اور ادویات کی ضرورت ہوتی ہے  جس سے کسان کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here