اسلام آباد : عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا اپنی تازہ رپورٹ میں کہنا ہے کہ ترسیلات زر میں کمی سے پاکستان کی بیرونی مالی پوزیشن کو مزید کمزور کر سکتی ہے اور ملکی معیشت مزید خراب ہو سکتی ہے۔
حال ہی میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے باعث ترسیلات زر میں کمی بہت سے ممالک کو مشکل صورتحال سے دوچار کردے گی۔
رپورٹ کے مطابق مہلک وائرس کے باعث بیرون ملک کام کرنے والے تارکین وطن کو نوکریوں کے خاتمے اور تنخواہوں میں کٹوتی جیسے معاملات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان ملازمین کی جانب سے اپنے اہل خانہ کو کم رقوم بھجوائی جائیں گی اور ایک اندازے کے مطابق یہ کمی 20 فیصد تک ہو گی یعنی دنیا بھر میں ترسیلات زر میں 110 ارب ڈالر کمی آنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
یورپ میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں 12.67 فیصد اضافہ
کوویڈ-19 کے باعث عالمی ترسیلات زر میں 142 ارب ڈالر کمی کا خدشہ
کم اور متوسط آمدنی والے ممالک کا زیادہ تر انحصار ترسیلات زر پر ہوتا ہے اور یہ صورتحال ان کے لیے زیادہ پریشان کن ہے۔
رپورٹ کے مطابق زیادہ تر ممالک اپنی ترسیلات زر کا بڑا حصہ خلیجی ممالک اور روس سے حاصل کرتے ہیں، جہاں معیشت کا دارومدار تیل پر ہے مگر تیل کی قیمتوں میں کمی کا اثر ترسیلات زر پر منحصر ممالک پر بھی پڑے گا۔
روس کی معیشت میں بھونچال سے ترسیلات زر پر انحصار کرنے والے کرغزستان اور تاجکستان شدید متاثر ہوں گے جبکہ خلیجی ممالک کی معیشت کی کمزوری جنوبی ایشیائی ممالک جیسا کہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش اور سری لنکا کو متاثر کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کو خلیجی ممالک سے 53 فیصد سے زائد ترسیلات زر موصول
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترسیلات زر کی صورت میں آمدنی میں کمی اگرچہ بہت زیادہ نہیں ہے مگر اس سے کرنٹ اکاؤنٹ پر شدید اثر پڑے گا اور جن ممالک کی بیرونی مالی پوزیشن متاثر ہوگی ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔
یوکرائن، اردن اور پاکستان کی تیل کی درآمدات اور ترسیلات زر کا حجم ایک سا ہی ہے اور ترسیلات زر میں 20 فیصد کمی کا تیل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی سے کچھ مداوا ضرور ہو گا۔
مزید برآں کورونا کے اثرات کے باعث تیل کی کم کھپت کے نتیجے میں اسکی درآمد میں کمی آئے گی اور اس چیز سے بھی کرنٹ اکاؤنٹ پر ترسیلات زر میں کمی کا منفی اثر کم ہوگا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بہت سے ممالک جیسا کہ پاکستان، تاجکستان، یوکرائن، سری لنکا کورونا وبا سے پہلے ہی بیرونی سطح پر کمزور مالی پوزیشن پر چلے گئے تھے اور ترسیلات زر میں کمی کا مطلب ہے کہ ان کی پوزیشن مزید کمزور ہوگی۔