کورونا وائرس، عالمی بینک کی 23 فیصد کمی کی پیشگوئی کے مقابلے میں معمولی کمی

ترسیلات زر پر نامواقف اثرات کو کم کرنے کیلئے حکومت اور بینکوں کے اقدامات، دو مالی سالوں میں ترسیلات زر میں مجموعی طور پر 6.32 فیصد اضافہ

718

اسلام آباد: حکومت اور ملکی بینکوں کے بر وقت اور مربوط اقدامات کی وجہ سے کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے ترسیلات زر پر نامواقف اثرات کو کم کیا گیا اور اس کے نتیجہ میں بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرمیں عالمی بینک کی 23 فیصد کمی کی پیشنگوئی کے مقابلے میں معمولی کمی آئی۔

عالمی بینک نے اپنے اندازوں میں بتایا تھا کہ وباء کی وجہ سے دنیا بھرمیں ترسیلات زر پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، بنگلہ دیش میں مارچ سے لیکر مئی تک کی مدت میں ترسیلات زر میں 16.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2019-20ء کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 23 ارب 12 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجیں، پیوستہ مالی سال کے دوران بھیجی گئی ترسیلات زرکا حجم 21 ارب 73 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ گذشتہ دو مالی سالوں میں ترسیلات زر میں مجموعی طور پر6.32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

 حکومت پاکستان نے ترسیلات زر پر ناموافق اثرات کو کم کرنے کیلئے بروقت اقدامات اٹھائے، بینکوں کو قانونی ذرائع سے ترسیلات زر ارسال کرنے کے بارے میں جارحانہ آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی گئی، جن علاقوں میں زیادہ ترسیلات زر ارسال کی جا رہی ہیں وہاں کیش کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی۔

بینکوں کو ترسیلات زر وصول کرنے والوں کو آسانی اور سہولت کے ساتھ کیش کی ادائیگی، ترغیباتی سکیموں جیسے تحائف اور لکی ڈرا کے ذریعہ ترسیلات زر کے فروغ اور کاونٹر پر کیش کی حد بڑھانے کیلئے بھی کہا گیا ہے۔

 سٹیٹ بینک کے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے انسداد کے ماہرین کی ٹیم نے تمام بینکوں کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کے حوالہ سے جملہ قوانین اور قواعد و ضوابط پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔

حکومتی کوششوں اور ہدایات کی روشنی میں بینکوں نے مارکیٹنگ کے ضمن میں کوششوں میں تیزی دکھائی ، مئی سے لیکر جون تک کے عرصہ میں مختلف بینکوں نے علیحدہ طور پر جبکہ 6 بڑے بینکوں نے ملکی ٹی وی چینلز جن کی بین الاقوامی نشریات بھی ہیں، مشترکہ طور پر ریکارڈ تعداد میں کمرشل چلائے، ان کمرشل میں قانونی ڈیجیٹل ذرائع سے ترسیلات زر ارسال کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔

ترسیلات زر کے فروغ کیلئے حکومت پاکستان کی کوششوں اور معاونت کے نتیجہ میں پاکستان کو کورونا وائرس کے جھٹکوں کو برداشت کرنے میں مدد ملی ہے، حکومت نے چھوٹے پیمانے پر ترسیلات زر ارسال کرنے والوں کی سہولت کیلئے دو سکیموں میں تبدیلیاں بھی کی ہیں۔

دستاویزی شہادت کے بغیر ترسیلات زر کی ٹرانزیکشن کی حد کو 1500 ڈالر سے بڑھا کر5000 ڈالر کر دیا گیا ہے۔ کورونا وائرس کی وباء نے مجموعی طور پر کاروبار بالخصوص مالیاتی خدمات کی ہئیت تبدیل کر دی ہے۔

دستیاب اعدادوشمار کے مطابق آٹومیٹڈ پراسیسنگ نظام ، موبائل والٹ ، اور ڈائریکٹ اکاﺅنٹ کریڈٹ سہولت کے حامل بینکوں کی ترسیلات زر میں اِن بینکوں کی نسبت خاصا اضافہ ہوا ہے جن کے پاس یہ سہولتیں دستیاب نہیں ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اب تک کورونا وائرس کی وباء کے ترسیلات زر پر اثرات کے براہ راست یا پہلے راونڈ کے دور سے گزر رہا ہے، بالواسطہ یا دوسرا دور مزدور مارکیٹوں والے ممالک بالخصوص خلیج تعاون کونسل کے ممالک میں معاشی سست روی کے اثرات سے آنا باقی ہے، اس منظر نامہ میں جدید ڈیجیٹل پراڈکٹس کے شعبہ میں کمزور بینکوں کیلئے یہ صحیح وقت ہے کہ وہ ترسیلات زر بھیجنے والوں کیلئے ڈیجیٹل چینلز اور اکاﺅنٹ کریڈٹ ریمیٹینس پراڈکٹس کوفروغ دیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here