ملتان: وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکال کر دوبارہ وائیٹ لسٹ میں لانے کیلئے مطلوب قانون سازی کرنے کیلئے آٹھ بل تیار کیے ہیں جن پر مشاورت جاری ہے۔ یہ بل انسداد منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کی روک تھام سے متعلق ہیں۔
سرکٹ ہاﺅس ملتان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی خواہش ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں بھیجا جاسکے۔ گرے لسٹ ہمیں پچھلی حکومت سے ملی۔ وہاں سے نکلنے کے لیے قانون سازی درکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے آٹھ قوانین پر وزارت قانون اور وزارت خزانہ کے ساتھ مشاورت کی ہے۔ہم نے اس حو الے سے آٹھ بل تیار کرلیے ہیں۔ نیب قوانین میں ترامیم کے لیے بھی ایک بل تیار کیا گیا ہے۔ تمام بلزمشاورت کے لیے اپوزیشن کوبھیج دیئے ہیں۔ پیرکواپوزیشن کے ساتھ نشست ہوگی دیکھیں گے کیا پیشرفت ہوتی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کرپشن فری پاکستان ہم سب کی ضرورت ہے لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ احتساب سے انتقام کی بو آئے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے ساتھ بات چیت میں انہیں قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔پاکستان کوگرے لسٹ سے نکالنے کے لیے یہ قانون سازی بروقت ہونا بہت ضروری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ اتوار کو اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے نومنتخب صدر پاکستان آرہے ہیں۔ہم نے انہیں پاکستان کے دورے کی دعوت دی ہے تاکہ انہیں کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا جاسکے اور ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں سالانہ اجلاس میں اس مسئلے کوبھرپورطریقے سے اجاگر کیا جاسکے۔