اسلام آباد: وفاقی حکومت 2020-2021 کے لیے سی پیک فریم ورک میں شامل آٹھ نئے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کے منصوبوں کی پیشکش کے لیے تیاری مکمل کرلی ہے۔
مذکورہ منصوبوں کو سی پیک سے متعلق منعقد ہونے والی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے 10ویں اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
پیش کیے جانے والے آٹھ منصوبوں میں گریٹر پشاور ماس ٹرانزٹ پروجیکٹ، 82 کلومیٹر سوات ایکسپریس فیز2، کراچی پورٹ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ، 105کلومیٹرتھرچور ریلوے لائن، 22کلومیٹر حب-کراچی ریلوے لائن، کیٹی بندر پورٹ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ، 182 کلومیٹر کراچی-کوئٹہ-چمن موٹروے اور آپٹیکل فائبر فیز2 کے منصوبے شامل ہیں۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق سی پیک کے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر سیکٹر اور سکھر-ملتان (ایم5) موٹروے کامیابی سے مکمل کیے جاچکے ہیں جبکہ سکھر-حیدرآباد (ایم6) سیکشن پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔
اسکے علاوہ، ہکلا-ڈیرہ اسماعیل خان سیکشن کا منصوبہ بھی زیرتعمیر ہے۔
اسی طرح، حکومت کی جانب سے ژوب-ڈیرہ اسماعیل خان سیگمنٹ اور ژوب- کوئٹہ سیگمنٹ کی بھی منظوری دی جاچکی ہے۔ رواں مالی سال میں مذکورہ منصوبوں پر تعمیری کام کے آغاز کی توقع کی جارہی ہے۔
دستاویزات میں مزید کہا گیا ہے کہ لاہور میں اورنج لائن میٹروٹرین اور حویلیاں-تھکوٹ ہائی وے پروجیکٹس بھی کسی حد تک مکمل کیے جاچکے ہیں۔
ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر پر حکومت سے حکومت جوائنٹ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی) رواں مالی سال کے دوران تھکوٹ-رائے کوٹ سیکشن کی ری الائنمنٹ سے متعلق پیشکش کی بھی تیاری کی جائے گی۔
مزید برآں، ML-1 منصوبے کے لیے رعایتی فنانسنگ معاہدے کو 2020 میں ختمی شکل دینے کے لیے 7.2 ارب ڈالر کے تخمینے کی توقع ہے، جس کے بعد اس منصوبے کی بنیاد کے انتظامات کیے جائیں گے۔