‘ خیبر پختونخواہ کے سرکاری گوداموں میں پندرہ دن کے لیے بھی گندم نہ بچی ‘

صوبے میں گندم کی سالانہ کھپت چیالیس لاکھ ٹن مگر سرکاری گوداموں میں ڈیڑھ لاکھ گندم موجود، وزیراعظم کے احکامات کے باوجود پنجاب اور سندھ سے گندم کی سپلائی بحال نہ ہوئی، بیس کلو آٹے کا تھیلا تیرہ سو روپے کا ہوگیا۔

660

پشاور : خیبر پختون خوا میں ایک بار پھر گندم بحران سر اُٹھانے لگا، حکومتی گوداموں میں گندم کا اسٹاک خطرناک حد تک کم رہ گیا۔

پاکستان فلو ملز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے کے سرکاری گوداموں میں موجود گندم  سے دو ہفتوں کی ضرورت بھی پوری نہیں ہوسکتی۔

پرافٹ سے گفتگو میں فلور ملز ایسوسی ایشن کے خیبر پختونخوا چیپٹر کے سربراہ محمد اقبال کا کہنا تھا کہ صوبے کی گندم کی سالانہ ضرورت چیالیس لاکھ ٹن ہے مگر سرکاری گوداموں میں صرف ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم پڑی ہوئی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ بارہا خبردار کرنے کے باوجود حکومت نے مسئلے کے حل کے لیے کچھ نہیں کیا اور آنے والے دنوں میں اگر حکومت نے ضروری اقدامات نہ کیے تو آٹے کی قلت کا سنگین بحران پیدا ہوجائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ  پریشان کن حالات کے باعث صوبے کی فلور ملوں میں  کام کرنے والے سینکڑوں مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں جبکہ آٹے کی قیمت میں مسلسل اضافے کا رجحان بھی جاری ہے۔

انکا کہنا تھا کہ پنجاب اور سندھ سے گندم کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے آٹے کے بیس کلو والے تھیلے کی قیمت دو سو روپے بڑھ کر تیرہ سو روپے ہوگئی ہے جبکہ 86 کلو والے تھیلے کی قیمت پانچ سو روپے اضافے سے ساڑھے پانچ پزار روپے ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ  وزیراعظم عمران خان نے پنجاب اور سندھ سے خیبرپختونخوا کو گندم کی فراہمی بحال کرنے کی ہدایت کی تھی مگر تاحال اس حکم پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ خیبر پختونخوا میں فلور پالیسی کی تشکیل میں فلور ملز ایسوسی ایشن کو بھی شامل کیا جائے تاکہ صوبے کے عوام کو آٹا سستے داموں فراہم کیا جاسکے۔

انکا کہنا تھا کہ کے پی میں فلور ملوں کو انکی ضرورت کے مطابق گندم فراہم کی جانی چاہیے۔

مزید برآں انہوں نے الزام لگایا کہ گندم کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے قائم کی گئی چیک پوسٹیں صوبے میں گندم کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے استعمال ہورہی ہیں۔

انہوں نے کے پی اور بلوچستان سے گندم کی افغانستان سمگلنگ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان پہلے ہی کاغزستان سے سستی گندم حاصل کررہا ہے جس کے بعد پاکستان سے گندم کی سمگلنگ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ بچتی۔

انہوں نے کہا کہ گندم کی سمگلنگ کی خبریں دونوں صوبوں کو گندم اور آٹے کی فراہمی کے حق سے محروم رکھنے کے لیے کی جارہی ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here