لاہور: کورونا وائرس وبا کے پھیلاؤ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کو مالی مشکلات میں ڈال دیا ہے، پی آئی اے کو اپریل سے جون 2020 کے دوران ریونیو میں ماہانہ اعتبار سے 11 ارب روپے کا خسارہ ہوا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق قومی ائیرلائن کو آمدن میں اپریل سے جون تک 33 ارب روپے کا نقصان بھگتنا پڑا۔ پی آئی اے کو مالی خسارہ حج اور عمرہ کے آپریشنز محدود ہونے اور کراچی میں حالیہ پی آئی اے کے طیارہ حادثے کی وجہ سے ہوا ہے۔
پی آئی اے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس وبا سے پہلے قومی ائیرلائن بحالی کے ٹریک پر آگئی تھی۔ 2019 میں آٹھ سال کے بعد قومی پرچم بردار کے خسارے میں کمی آئی تھی جس کی وجہ مجموعی نقصان کا مجموعی منافع میں بدلنا ہے۔
2019 میں پی آئی اے کو مجموعی طور پر 7.8 ارب روپے کا منافع ہوا تھا جبکہ 2018 میں قومی ادارے کو مجموعی طور پر 19.7 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔ 2019 میں پی آئی اے کی آمدن 147 ارب روپے سے زیادہ تھی جو 2018 میں 103 ارب روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔
گزشتہ 20 سالوں سے پی آئی اے کی مجموعی مالیت میں 100 گنا کمی آئی ہے۔ جس کی وجہ پی آئی اے کو 2005 سے مسلسل ہونے والے نقصانات ہیں۔
گزشتہ برس، پی آئی اے نے ٹیکس دہندگان کے ایک لاکھ روپے فی منٹ کے حساب سے رقم کا نقصان ہوا جس سے قومی ادارے کو 50 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے اس نقصان کا مطلب دیوالیہ ہے، اس صورتحال میں یہ ادارہ نہ ہی اپنے آپریشنز فنڈ اور نہ ہی اپنے قرضہ جات ادا کر سکتا ہے۔ کئی سالوں سے ائیرلائن مالی اور ساکھ کے اعتبار سے اپنا وقار کھو چکی ہے۔