لاک ڈاؤن، بجلی کی لوڈ شیڈنگ : خیبر پختونخوا کی فرنیچر کی صنعت تباہی کے دہانے پر آگئی

صوبے میں فرنیچر کے ایک ہزار کارخانوں میں سے نصف مہلک وائرس اور بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے اثرات سے بندش کے قریب ، تیس فیصد مزدور بے روزگار، ماضی میں اچھی کمائی کرنے والے کاریگر موجودہ حالات سے تنگ آکر کام چھوڑنے لگے، حکومت کو ہزاروں خاندانوں کے ذریعہ معاش کو فوری سہارا دینے کی ضرورت ہے

722

پشاور : کورونا لاک ڈاؤن اور بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کے باعث خیبر پختونخوا کی فرنیچرکی صنعت کے کاروبار پر شدید منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

کاروبار سے منسلک ذرائع کا پرافٹ اردو کو بتانا تھا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں صوبے میں کام کرنے والے فرنیچر کے پچاس فیصد کارخانے بند ہوجائیں گے۔

فرنیچر کا کاروبار کرنے والے محمد قاسم کا پرافٹ اردو سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اس وقت صوبے میں اس کاروبار کے ایک ہزار کارخانوں میں چھ سے آٹھ ہزار افراد کام کر رہے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ ہزاروں افراد کو روزگار فراہم کرنے کے باوجود کسی حکومت نے اس صنعت کو کوئی مراعات نہیں دیں جس کی مدد سے اس صنعت کو ترقی دی جاسکتی۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا کا قہر، پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں چھ فیصد کمی ہوگئی

کورونا کے باوجود جون میں پاکستان کی ترسیلات زر میں 50 فیصد سے زائد اضافہ

ستمبر میں پنجاب میں کورونا کے باعث بند شادی ہال، ریستوران کھلنے کا امکان

انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کے معاشی اثرات کے باعث لوگوں کی قوت خرید کم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے فرنیچر انڈسٹری کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مہلک وائرس کے باعث صوبے کی فرنیچر انڈسٹری سے وابستہ تیس فیصد مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں۔

انہوں نے حالات کے پیش نظر حکومت سے اس صنعت کے لیے مالی پیکج کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا۔

صوبے کی ایک فرنیچر فیکٹری میں کام کرنے والے ایک مزدور انور کا بتانا تھا کہ موجودہ حالات میں انڈسٹری کے کاروبار میں شدید کمی واقع ہوگئی ہے۔

انکا بتانا تھا کہ ماضی میں انڈسٹری میں کام کرنے والے کاریگر ماہانہ چالیس سے ساٹھ ہزار کما رہے تھے مگر اب حالات اس قدر خراب ہوگئے ہیں کہ لوگ اس اس صنعت کو خیرباد کہہ رہے ہیں۔

یہاں یہ بتانا مناسب ہوگا کہ ماضی میں سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ( سمیڈا ) صوبے میں فرنیچر کی صنعت میں کام کرنے والے افراد کو تربیت فراہم کرتی تھی مگر اب یہ سلسلہ بند ہوگیا ہے جس پر اس صنعت سے وابستہ افراد نے حکومت سے اس تربیت کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ اس صنعت کی بقا کے لیے حکومت بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ بھی فوری طور پر حل کرے اور ٹیکسوں کے سسٹم میں اصلاحات لاکر اس بات کو یقینی بنائے کہ انڈسٹری کو صرف ایک اتھارٹی کو ٹیکس دینا پڑے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here