ہٹ دھرمی کی انتہا :حکومت نے نرخ کم کیے، فلور ملوں نے مارکیٹ میں سپلائی کم کردی

حکومت نے ملوں کو آٹے کا بیس کلو کا تھیلا 860 روپے میں فروخت کرنے کی ہدایت کی تھی، ملوں نے سرکاری نرخ سے بچنے کے لیے مارکیٹ سے بیس کلو والا تھیلا غائب کرکے پچیس کلو والے تھیلے کی سپلائی شروع کردی

583

لاہور : حکومت گندم اور آٹے کی قیمتوں اور اسکی سپلائی کے مسئلے سے نمٹنے میں بری طرح ناکام ہوگئی اورمعاملے کو لے کر اسکو ایک کے بعد ایک چیلنج کا سامنا ہے۔

تازہ خبر یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے آٹے کے بیس کلو والے تھیلے کے نرخ 860 روپے مقرر کیے جانے اور اس قیمت پر اسکی فروخت یقینی بنانے کی کوشش کے ردِ عمل میں فلور ملوں نے مارکیٹ میں سپلائی کم کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیے :

آٹابحران: مسابقتی کمیشن کی کارروائی، پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کی اہم دستاویزات قبضے میں لے لیں

اگرچہ فلور ملوں نے حکومت کو آٹے کا بیس کلو کا تھیلا 860 روپے میں فروخت کرنے کی یقین دہانی تو کروائی تھی مگر اس نرخ پر آٹا فروخت کرنے سے بچنے کے لیے ملوں نے آٹے کا تھیلا بیس کلو سے بڑھا کر پچیس کلو کا کردیا ہے جو کہ مارکیٹ میں 1 ہزار 350 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔

صورتحال کے حوالے سے اکبری منڈی  کے ایک دکاندار کا پرافٹ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ مارکیٹ میں دس یا بیس کلو آٹے کا تھیلا دستیاب ہی نہیں ہے اور ملوں کی جانب سے بیس کلو کے بجائے پچیس کلو کے تھیلے سپلائی کیے جارہے ہیں جس کی قیمت ساڑھے تیرہ سو روپے ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

قلت سے بچنے کے لیے حکومت کا 14 لاکھ ٹن مہنگی گندم درآمد کرنے کا فیصلہ

ٹڈی دل کی یلغار: پاکستان کا کسان برباد، زرعی شعبے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ سکتا ہے

اُدھر یوٹیلٹی سٹورز پر بھی آٹا نایاب ہوچکا ہے۔

چونگی امر سدھو کےایک رہائشی کا کہنا تھا کہ اسے بار بار چکر لگانے کے باوجود بھی ان سٹورز سے چینی اور آٹا نہیں مل سکا۔

تاہم منصورہ کے قریب قائم ایک یوٹیلٹی سٹور کے اہلکار کا پرافٹ کو بتانا تھا کہ اگرچہ آٹے اور چینی کی سپلائی میں کچھ مسائل ہیں مگر پھر بھی سٹورز پر ان دونوں اشیا کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔

اُدھر پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چئیرمین عبدالرؤف نے بھی پرافٹ کیساتھ بات چیت میں مارکیٹ میں آٹے کی قلت کی باتوں کا غلط قرار دے دیا ۔

انکا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں آٹے کی کوئی کمی نہیں اور فلوں ملوں کی جانب سے سپلائی بھی جاری ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here