اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ زراعت کے فروغ کیلئے ڈرون کے ذریعے کسانوں کو سپرے کی سہولت فراہم کی جائے گی، کسان ڈرون خریدے بغیر اوبر کی طرز پر کال کرکے ڈرون سپرے خدمات حاصل کر سکیں گے، زراعت کے شعبہ میں نئی ٹیکنالوجی سے انقلاب آئے گا۔
وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نجی کمپنی سے ڈرون کے حوالہ سے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ڈرون سپرے ٹیکنالوجی سے زراعت کے شعبہ میں انقلاب آئے گا، ایک گھنٹے کا کام پانچ منٹ میں مکمل کرتے ہوئے کسان سپرے، فصلوں مانیٹرنگ اور ان کی میپنگ کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا طویل عرصہ سے ڈرون ٹیکنالوجی سے زراعت سمیت دیگر شعبوں میں استفادہ کر رہی ہے مگر پاکستان میں ہم یہ پہلی مرتبہ ٹیکنالوجی متعارف کرا رہے ہیں جس کمپنی کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کئے جا رہے ہیں وہ پہلے دفاع کے شعبہ میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈرون کے ذریعے چاند دیکھنے کے حوالہ سے بھی استفادہ کیا جا سکے گا، ہم رویت ہلال کمیٹی کے کام کو آسان بنانے کیلئے اسے جدید سہولیات سے آراستہ کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسان زراعت کے شعبہ میں ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے خریدنے کی بجائے اوبر کی طرز پر اسے حاصل کر سکے گا۔ ڈرون کے استعمال کیلئے کسانوں کو بھی تربیت دی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت ہم مقامی طور پر سینیٹائزر اور وینٹی لیٹرز بنانے کی طرف گامزن ہو چکے ہیں، مزید تین کمپنیوں کو وینٹی لیٹرز پاکستان میں تیار کرنے کیلئے لائسنس جاری کئے جائیں گے، یہ کمپنیاں بین الاقوامی معیار کے مطابق وینٹی لیٹرز تیار کریں گی۔
ایک اور سوال پر انہوں نے بتایا کہ اس وقت عراق، کرغزستان اور دیگر ممالک کی طرف سے وینٹی لیٹرز کے حصول کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے، جلد ہم وینٹی لیٹرز برآمد کرنے کی صلاحیت حاصل کر لیں گے۔
ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی کمپنی کے سربراہ ڈاکٹر سلیمان راشد نے کہا کہ انہیں ڈرون ٹیکنالوجی سے متعلق پاکستان میں کام کرنے کا 25 سال سے زائد کا تجربہ ہے، یہ کام قبل ازیں دفاعی فورسز کیلئے کیا جا رہا تھا، اب وزارت نے سول اداروں کیلئے اس ٹیکنالوجی کو قابل استعمال بنانے کیلئے ہمیں مدعو کیا ہے۔
کمپنی کے مطابق ڈرون 16 کلوگرام تک وزن لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ 15 سے 20 منٹ تک اپنی پرواز جاری رکھنے کی اہلیت رکھتا ہے، کسان ایک گھنٹے میں جتنے ایریا میں سپرے کرتا تھا، ڈرون ٹیکنالوجی سے وہ پانچ منٹ میں یہ کام مکمل کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ زراعت کے شعبہ میں ڈرون ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے ٹنڈو جام زرعی یونیورسٹی، فیصل آباد زرعی یونیورسٹی اور ایرڈ ایگریکلچرل یونیورسٹی کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔