کورونا کے باعث قربانی کے جانوروں کی آن لائن خریداری کا رجحان بڑھنے لگا

مہلک وبا کے دنوں میں سماجی دوری کا خیال رکھنے اور سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لیے انٹرنیٹ کے ذریعے جانور کی فروخت سے جہاں سہولت پیدا ہوئی ہے وہیں چند بے ضمیر لوگوں کے ہاتھ فراڈ کا موقع بھی لگ گیا ہے

867

لاہور : عید الاضحی کی آمد آمد ہے اور ایسے میں کورونا وبا اور لاک ڈاؤن کے باعث پنجاب کے دارالحکومت  کے شہری روایتی مویشی منڈیوں کا رُخ کرنے کے بجائے جانوروں کی آن لائن خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں۔

اِن آن لائن منڈیوں میں بکرا 24 ہزار سے دو لاکھ روپے اور گائے پچاس ہزار سے دس لاکھ روپے تک میں دستیاب ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا کا زور کم، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا سٹینڈرڈ اوقات کار کی بحالی کا فیصلہ

ٹڈی دل، زرعی معیشت کو 800 ارب روپے نقصان کا خطرہ

جاپان نے پاکستان سے اینیمل کیسنگ کی درآمد پرپابندی ختم کردی 

پرافٹ سے بات کرتے ہوئے ڈیفنس کے رہائشی شاہد نواز کا کہنا تھا کہ حکومت نے مویشی منڈیاں تو قائم کردیں ہیں مگر ان میں کورونا سے بچاؤ کے لیے ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔

انکا کہنا تھا کہ لاہور کی مویشی منڈیوں میں صفائی ستھرائی اور سماجی فاصلے کا کوئی انتظام نہیں ہے جو کہ موجودہ حالات میں انتہائی خطرناک چیزہے۔

انکا کہنا تھا کہ شہر میں گوشت کی دکانیں قربانی کے لیے پیشگی پیسے پکڑ رہی ہیں، یہ لوگ عید پر خود گھر پر گوشت پہنچا دیں گے۔ موجودہ صورتحال بہت احتیاط کی متقاضی ہے لہذا ہم نے منڈی جاکر جانور خریدنے کے بجائے ایک دکان پر ہی اپنا جانور بک کرالیا ہے۔

اسی طرح شاہدہ کے رہائشی سلمان بخش کا کہنا تھا کہ ہر سال عید الاضحی کے موقع پر انکے گھر کے قریب مویشی منڈی لگتی ہے تاہم اس سال وہ وہاں جانور کی خریداری کے لیے نہیں جائیں گے۔

انکا کہنا تھا کہ منڈی جانا اور اپنی پسند کا جانور خریدنا ہمارے ہاں ایک روایت ہے مگر اس مرتبہ کورونا کی وجہ سے لوگ خوف میں مبتلا ہیں۔ بوڑھے لوگوں کو ویسے ہی اس مرتبہ منڈی نہیں جانا چاہیے اور جو نوجوان جائیں انہیں بہت زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں مویشی منڈی کی حالت بلکل نہیں بدلی،وہاں صفائی ستھرائی، جانوروں کی سکریننگ، اور پرائس کنٹرول کا کوئی نظام نہیں ہے۔

موجودہ حالات کے پیش نظر میرے بیٹے نے او ایل ایکس کے ذریعے بکروں کے بیوپاری سے رابطہ کیا اور ہمیں انتہائی مناسب داموں ایک اچھا بکرا مل گیا ہے۔

تاہم گلبرگ کے رہائشی کاشف شیخ کا پرافٹ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ قربانی کے لیے جانور کی آن لائن خریداری میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ اس طریقے میں فراڈ کا امکان بھی بہت زیادہ ہے۔

اپنا تجربہ بتاتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ میں نے چار بکرے اور ایک گائے آن لائن طریقے سے منگوائی۔ بیوپاری نے مجھے جانوروں کی تصاویر بھیجیں جن کی قیمتیں بھی مناسب تھیں۔

جانور مجھے میرے گھر پر ڈلیور کردیے گئے مگر بعد میں مجھے پتہ چلا کہ ان میں سے تین بیمار ہیں اور اب میں انکا علاج کروا رہا ہوں۔

لیاقت علی جو کہ ایک بکرا فارم کے مالک ہیں کا پرافٹ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے باعث کاروباروں کی بندش کی وجہ سے رواں برس جانوروں کی مانگ کم ہے جس کا اثر قیمتوں پر بھی پڑا ہے اور جانوروں کے دام کافی کم ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ کورونا کے باعث انھوں نے وٹس ایپ اور فیس بک پر گروپس بنائے ہوئے ہیں جہاں سے گاہک جانوروں کی خریداری کے لیے رابطہ کر رہے ہیں۔

اُدھر رائیونڈ کے اسسٹنٹ کمشنر عدنان راشد کا پرافٹ اردو سے بات چیت میں کہنا تھا کہ رواں برس لاہور کے اندر مویشی منڈیاں نہیں لگائی جائینگی تاہم 15 جولائی سے شہر سے باہر 14 مقامات پر جانوروں کی فروخت کی اجازت ہوگی۔

انکا مزید کہنا تھا کہ ان مقامات پر کورونا کے حوالے سے ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کروایا جائے گا اور جانوروں کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کا عملہ بھی موقع پر موجود ہوگا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here