اسلام آباد: وزارت توانائی کے ترجمان نے کے الیکٹرک کے اُن دعوئوں کی سختی سے تردید کی ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے فیول کی عدم فراہمی کراچی میں لوڈشیڈنگ کا موجب بنی ہے۔
وزارت توانائی کے ترجمان نے اپنے بیان میں 11 جولائی کو گورنر ہائوس میں گورنر سندھ عمران اسمعیٰل، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر اور معاون خصوصی برائے توانائی سید شہزاد قاسم کے ساتھ کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کی سربراہی میں ٹیم کے ساتھ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ملاقات میں کے الیکٹرک نے تسلیم کیا کہ ان کو 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی بجائے اضافی 100 ایم ایم سی ایف ڈی کے ساتھ اب کل 290 ایم ایم سی ایف ڈی گیس مل رہی ہے۔
ترجمان کے مطابق کے الیکٹرک ٹیم نے اس ضمن میں فوری اقدامات اور اس کے نتیجے میں اضافی بجلی کی پیداوار کی بھی تصدیق کی لہٰذا کسی اور فورم پر ایندھن فراہمی کو لوڈشیڈنگ کے ساتھ نتھی کرنا اور اس ملاقات میں وفاقی حکومت کی طرف سے اضافی گیس ملنے کی تصدیق کرنا سراسر کراچی کے عوام کو حقائق سے محروم رکھنے کی مترادف ہے۔
ترجمان نے مزید اسی ہائی پروفائل میٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایندھن کی عدم فراہمی کے حوالے سے کے الیکٹریک کی دوہرے پن کو اس سے بھی جانچا جا سکتا ہے کہ اسی میٹنگ کے دوران ان کی کی ٹاپ منیجمنٹ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ملکی پیداوار کا 80 فیصد فرنس آئل پٹرولیم ڈویژن کی خصوصی مداخلت کی وجہ سے ان کو مل رہا ہے۔
ترجمان وزارت توانائی نے کہا کہ کے الیکٹرک نے اپنے تقسیم کار سسٹم میں مطلوبہ سرمایہ کاری نہیں کی، اب اگر وفاقی حکومت زیادہ بجلی بھی دینے کیلئے تیار ہو تو کے الیکٹرک کو سسٹم اپ گریڈ کرنے میں کئی سال لگ جائیں گے۔ ایندھن کی فراہمی تو ایک طرف کے الیکٹرک کا سسٹم اضافی بجلی لینے سے بھی قاصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ میٹنگ میں کے الیکٹرک نے تسلیم کیا کہ ان تمام تر اقدامات کے باوجود جس میں ایندھن کی فراہمی اور وفاقی حکومت کی طرف سے اضافی بجلی کی فراہمی بھی شامل ہے، ان کے سسٹم کو پیک ٹائم میں 100 سے 200 میگاواٹ کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کیلئے انہیں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کرنا پڑتی ہے۔
ترجمان وزارت توانائی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کو ایک ہزار میگاواٹ بجلی دینے کی آفر بھی کی ہے تاہم اس کے لیے کمپنی کو مطلوبہ 500 کے وی گرڈ بنانا پڑے گا اور سسٹم میں سرمایہ کاری کرنا پڑے گی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کہ یہ طے ہوا ہے کہ وفاقی حکومت کے الیکٹریک کو مزید 500 ٹن فرنس آئل فراہم کرے گی تاکہ ان کا پرانا بن قاسم پلانٹ اس پر چلایا جا سکے اور اس پلانٹ کی گیس سائٹ اور کورنگی پاورپلانٹس کو دی جائے تاکہ وہاں سے اضافی 200 میگا واٹ بجلی کی پیداوار ممکن ہو سکے جس کی بدولت لوڈشیڈنگ میں کمی آئے گی۔
انہوں نے قلیل مدتی اقدامات کے بارے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت این ٹی دی سی کی موجودہ لائینوں کو اپ گریڈ کرے گی تاکہ کے الیکٹرک کو اضافی 300 میگاوات بجلی مہیا ہو سکے اس کام میں 8 سے10 مہینے لگیں گے اور اس ضمن میں سمری کابینہ کی توانائی کمیٹی کے لیے تیار کی جا رہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ طویل مدتی منصوبوں میں دھابیجی 500 کے وی گرڈ کو مارچ 2022ء جبکہ K2/K3 کے 500 کے وی گرڈز کو 2023ء کی گرمیوں تک چلانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
اسی طرح وزارت توانائی کے الیکٹرک کیلیے اور بالخصوص کراچی کے عوام کے لیے تمام دیگر اقدامات بھی کرے گی، مستقبل میں ایندھن کی فراہمی کیلئے بھی جامع منصوبہ بندھی کے جائے گی۔
اس سے قبل کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں عوامی سماعت کے دوران کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹیو مونس علوی نے کہا تھا کہ شہر قائد میں لوڈشیدنگ کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے جس نے وقت پر تیل کی درآمد کی اجازت نہیں دی۔
سی ای او کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) نے خط لکھ کر وفاقی حکومت کو تیل کی ضرورت سے آگاہ کیا تھا اور اسکی درآمد کی اجازت طلب کی تھی، مگروقت پر اجازت نہ ملنے سے نہ صرف کے الیکٹرک کے پلانٹس میں تیل ختم ہو گیا بلکہ خود حکومتی پاور پلانٹس کی پیداوار بھی متاثر ہوئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گرمیوں میں طلب میں اضافے کے باعث کراچی میں ان علاقوں میں بھی لوڈ شیڈنگ کرنا پڑتی ہے جنھیں اس حوالے سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ قومی گرڈ سے اضافی بجلی نہیں دی گئی جس کی وجہ سے بھی صورتحال خراب ہوئی۔ اس وقت کے الیکٹرک نیشنل گرڈ سے 720 سے 730 میگاواٹ بجلی لے رہا ہے۔