اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی عمرایوب خان نے کہا ہے کہ حکومت کراچی میں بجلی کی مسائل سے پوری طرح آگاہ ہے اور اس ضمن میں اقدامات کئے جارہے ہیں، کے الیکٹرک کو معاہدے کے تحت 100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس، 30 ہزار میٹرک ٹن فرنس آئل اور اضافی 100 میگاواٹ بجلی فراہم کردی ہے، کراچی میں دو مشترکہ تقسیم کار مقامات بنانے سے مسائل میں کمی آئے گی۔
قومی اسمبلی میں مختلف اراکین کی جانب سے کراچی میں بجلی کے مسائل کے حوالہ سے نکتہ ہائے اعتراض کے جواب میں وفاقی وزیر برائے توانائی نے ایوان کو بتایا کہ کراچی میں بجلی کا مسئلہ یک دم نہیں آیا، یہ معاملہ 10، 15 سال سے چل رہا ہے۔ حکومت نے بجلی کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان جو معاہدہ ہوا ہے اس کے مطابق کے الیکٹرک کو 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کرنا تھی تاہم حکومت نے کے الیکٹرک کو مزید 100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کردی ہے۔
اسی طرح کے الیکٹرک کو 30 ہزارمیٹرک ٹن فرنس آئل بھی فراہم کر دیا ہے، بجلی کے مسائل پر قابو پانے کیلئے نیشنل گرڈ سے کے الیکٹرک کو 100 میگاواٹ بجلی بھی دی ہے۔
عمر ایوب خان نے کہا کہ حکومت زیادہ بجلی بھی دے سکتی ہے تاہم کے الیکٹرک کا نظام زیادہ بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے کراچی ایسٹ اور ویسٹ میں 2022ء تک دو کامن ڈیلیوری پوائنٹ بنائے جائیں گے جس کی منظوری ہو چکی ہے۔ ان دو گرڈ سٹیشن کے قیام سے نیشنل گرڈ سے کے الیکٹرک کو مزید بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر پوائنٹ سکورنگ نہیں ہونی چاہیے، کراچی پاکستان کا دل ہے اور کراچی کے مسائل کے حل کیلئے ہم تمام ترکوششیں کررہے ہیں۔
قبل ازیں نکتہ ہائے اعتراض پر مسلم لیگ ن کے احسن اقبال نے کہا کہ کراچی میں بجلی لوڈشیڈنگ کے معاملہ کا ایوان کو نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے اس بارے ایوان کی خصوصی کمیٹی کے قیام کی تجویز بھی پیش کی۔
رکن اسمبلی فہیم خان نے کہا کہ جن لوگوں نے ماضی میں بجلی کے مہنگے معاہدے کئے وہ کراچی میں لوڈ شیدنگ کے ذمہ دارہیں، کراچی کے حقوق حاصل کئے جائیں گے۔
پیپلز پارٹی کے سید نوید قمرنے کہا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری شوکت عزیز کے دورمیں شروع ہوئی تھی، کے الیکٹرک کا رویہ قابل مذمت ہے، ہم لوڈ شیڈنگ کے ایشو پر اراکین کے ساتھ ہیں۔