بیجنگ: کورونا وائرس کی عالمگیر وباء نے دنیا بھر میں معیشت اور سرمایہ کاری کو زوال کی جانب گامزن کر دیا ہے تاہم چین اب بھی معاشی میدان میں دنیا بھر میں سبقت لے جانے کو تیار ہے اور یہ سبقت انفارمیشن اور ڈیجیٹل اکانومی کو فروغ دے کر حاصل کرنا چاہتا ہے۔
چین کا جنوب مغربی صوبہ گیزاﺅ رواں سال کے دوران انفارمیشن انفراسٹکچر کے منصوبوں پر 12 ارب ڈالر اور ڈیجیٹل اکانومی کے منصوبوں 9.2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
چینی صوبائی حکومت کے اعلان کے مطابق انہوں نے رواں سال کے دوران ڈیجیٹل اکانومی کی 10 فیصد تک ترقی کا ہدف مقرر کیا ہے جس کے تحت رواں سال کے دوران انفارمیشن انفراسٹکچر اورڈیجیٹل اکانومی کے منصوبوں پر بھاری سرمایہ کاری جائے گی۔
صوبہ گیزاﺅ، جس کو چین کے پہلے مربوط بگ ڈیٹا پائلٹ ایریا ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے، کی حکومت کے مطابق رواں سال کے آخر تک ان کے ڈیجیٹل اکانومی انٹرپرائزز کی تعداد 40 ہزار تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کیمیکلز، لیکوئر، کول اور دوسری روایتی انڈسٹریز کی ڈیجٹلائزیشن اور انٹیلی جنس ٹرانسفارمیشن اور انٹرپرائزز کو کلاﺅڈ سروسز کی خدمات کی فراہمی ترجیحات میں رہیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں صوبہ میں بگ ڈیٹا سنٹرز کی تعداد بڑھ کر 17 ہو گئی ہے جن میں ہواوی اور ٹینسٹ کے ڈیٹا سنٹرز شامل ہیں۔