اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) میں پیش ہو کر اپنے بیرون ملک اثاثہ جات کی دستاویزات جمع کرا دیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف اپنے اثاثے ظاہر نہ کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ایک صدارتی ریفرنس زیر سماعت ہے، جسٹس عیسیٰ نے مذکورہ ریفرنس کو چیلنج کیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ اثاثہ جات ان کی بیوی اور بچوں کے نام پر ہیں جس پر سپریم کورٹ کے بینچ نے مذکورہ اثاثہ جات کی مکمل تفصیلات ایف بی آر کو جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
سرینا عیسیٰ نے گزشتہ روز ایف بی آر میں پیش ہو کر اپنے ملکیتی اثاثوں کے ثبوت کمشنر اِن لینڈ ریونیو ذوالفقار احمد کے سپرد کیے۔
جسٹس فائز عیسیٰ کے مطابق لندن کے علاقوں W2، E10 اور E11 میں ان کی اہلیہ اور بچوں کے نام پر تین جائیدادیں موجود ہیں۔
اس سے قبل 18 جون کو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ویڈیو کال پر بیان دیتے ہوئے سرینا عیسیٰ نے اپنی لندن میں موجود جائیدادوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا تھا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ اپنی جائیدادوں کا ریکارڈ حاصل کرنے کیلئے انہیں کافی مشکلات سے گزرنا پڑا، مذکورہ جائیدادیں 2003ء تا 2013ء کے درمیان خریدی گئیں جبکہ بینک 10 سال پرانا ٹرانزیکشن ریکارڈ نہیں رکھتے۔
سرینا عیسیٰ نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ انہوں نے ایک جائیداد 2004ء میں 23 ہزار 600 پائونڈ میں جبکہ دوسری 2 لاکھ 70 ہزار پائونڈ میں خریدی، دونوں ان کے اور ان کی بیٹی کے نام پر ہیں، تیسری جائیداد 2013ء میں 2 لاکھ 45 ہزار پائونڈ میں خریدی گئی، ایک پراپرٹی اُن کے بیٹے کے زیر استعمال ہے جبکہ دیگر دو کرائے پر دے رکھی ہیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ مذکورہ جائیدادیں خریدنے کیلئے رقم فارن کرنسی اکائونٹ سے ایک ایسے اکائونٹ میں بھیجی گئی جو انہی کے نام پر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 25 دسمبر 1980ء کو ان کی جسٹس فائز عیسیٰ سے شادی ہوئی، والدہ ہسپانوی ہونے کی وجہ سے ان کے پاس ہسپانوی پاسپورٹ بھی ہے۔