ای سی سی نےاحساس پروگرام کے تحت 37 لاکھ سے زائد درخواستگزاروں کیلئے 29.72 ارب روپے کی منظوری دیدی

ایگری ٹیک اور فاطمہ فرٹیلائزرز کو جولائی سے ستمبر تک تین ماہ کیلئے 756 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو گیس فراہمی کی منظوری 

623

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے صوبائی، علاقائی اور ضلعی کوٹہ سے قطع نظر 37 لاکھ 25 ہزار سے زائد درخواست گزاروں کو 12 ہزارروپے کی نقد معاونت احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت فراہم کرنے کیلئے 29.72 ارب روپے کی منظوری دیدی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کویہاں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کو مالی سال 2020-21ء کیلئے مختص کردہ 200 ارب روپے بجٹ میں سے 37 لاکھ 25 ہزار سے زائد درخواست گزاروں کو نقد معاونت کیلئے 29.72 ارب روپے خرچ کرنے کی اجازت دیدی، جاری مالی سال کیلئے بی آئی ایس پی کو اپنے باقاعدہ آپریشنز کو چلانے کیلئے اضافی ضروریات کو بھی پورا کیا جائے گا۔

تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایس ایم ایس کے ذریعہ درخواستیں جمع کرنے والے 31 لاکھ 52 ہزار سے زائد درخواست گزار مطلوبہ طریقہ کار کے مطابق مستحق ہیں تاہم صوبائی اور ضلعی کوٹہ کی وجہ سے انہیں مالی معاونت فراہم نہیں جا سکتی جس پر ای سی سی نے اس کی منظوری دی۔

 کمیٹی کو بتایا گیا کہ پنچاب حکومت نے پہلے سے ہی ایس ایم ایس کے ذریعہ درخواستیں جمع کرنے والے سات لاکھ درخواست گزاروں کو معاونت فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی  ہے، باقی 24 لاکھ 51 ہزارمستحقین کو تین ہزارروپے ماہانہ کی شرح سے 4 ماہ تک 12 ہزارروپے کی معاونت فراہم کی جائیگی جس پر29.72 ارب روپے کی لاگت آئیگی۔

اجلاس کے دوران کمیٹی نے آر ایل این جی کی سیل پرائس کے حوالہ سے پالیسی ہدایات کی تجویز کا جائزہ لیا، ای سی سی کو بتایا گیا کہ آر ایل این جی کی محفوظ مالیت کی نوعیت اور گیس کی مقامی قیمت کی وجہ سے ایس این جی پی ایل کو گھریلو صارفین کو ویٹڈ ایوریج ڈومیسٹک ٹیرف کے باعث جولائی 2018ء سے لیکر اپریل 2020ء تک ریونیو میں 73.84 ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ ریونیو میں کمی پالیسی کے مطابق کاسٹ نیچرل بیسز پر آر ایل این جی کی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے ہوئی ہے جبکہ ایس این جی پی ایل اپنے صارفین کو مقامی قیمت پر آر ایل این جی بطورگیس فراہم کر رہی ہے، ایس این جی پی ایل اپنے ریونیو میں کمی کو سسٹم میں دستیاب اضافی گیس سے پوراکرتی ہے جب اضافی گیس دستیاب ہو۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ آر ایل این جی ریونیو میں کمی کا مسئلہ بنیادی طورپرملکی گیس کی قیمتوں میں فرق کی وجہ سے سامنے آیا ہے کیونکہ مقامی گیس کے 91 فیصد صارفین 121 روپے کا اوسط ماہانہ بل دے رہے ہیں جو موسم سرما میں گھریلو صارفین کو فراہم کئے جانیوالے درآمد شدہ آر ایل این جی کی قیمت سے کئی گنا کم ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تجویز کا تفصیل سے جائزہ لیا اور اوگرا سے سیل پرائس بالخصوص سوئی سدرن کی جانب سے آر ایل این جی ریونیو میں کمی کا جائزہ لینے اور اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اس مسئلہ کا چھوٹے گروپ کی سطح پر جائزہ لیا جائیگا تاکہ حکومت کی سطح پر پالیسی فیصلہ کیلئے اتفاق رائے پرمبنی حل کو ممکن بنایا جا سکے اورساتھ ساتھ  آر ایل این جی کے شعبہ میں گردشی قرضہ کی صورتحال سے بھی محفوظ رہا جائے ۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کی تجویز پر این ٹی سی کیلئے مالی سال 2020-21ء اور مالی سال 2019-20 کے نظرثانی شدہ بجٹ کی تجویز کا جائزہ لیا اور اس کی منظوری دیدی۔ این ٹی سی کے مالی سال 2020-21ء کیلئے بجٹ کا تخمینہ 4.59 ارب، آپریٹنگ اخراجات 4.78 ارب اور سالانہ ترقیاتی پلان 1.23 ارب روپے ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے ملک میں یوریا کھاد کی صورتحال سے متعلق تجویز کا بھی جائزہ لیا، وزارت صنعت و پیداوارکی جانب سے بتایا گیا کہ نیشنل فرٹیلائزر ڈویلپمنٹ سینٹر کی جانب سے جو اعدادوشمار دئیے گئے ہیں ان کے مطابق دسمبر 2020ء سے لیکر فروری 2021ء کے عرصہ میں ملک میں یوریا بفر سٹاک لیول دولاکھ میٹرک ٹن سے کم ہو گی۔

ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ اس خلیج کو کم کرنے اور بفرسٹاک کو مقررہ سطح پر برقرار رکھنے کیلئے ایس این جی پی ایل نیٹ ورک پر واقع بند کئے جانیوالے دو پلانٹس ایگری ٹیک اور فاطمہ فرٹیلائزرز کو جولائی سے لیکرستمبر تک تین ماہ کیلئے 756 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی شرح سے گیس فراہم کی جائیگی۔

اس میں حکومت کا حصہ 959 ملین روپے ہوگا یہ اس ریونیوسے بہت زیادہ کم ہیں جو فرٹیلائزرکی قلت کو دورکرنے کرنے کیلئے ماضی میں ان پلانٹس پر خرچ کئے جاتے تھے۔

اجلاس میں جولائی 2016ء سے لیکر مارچ 2019ء تک کے الیکٹرک کے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے مسئلہ کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے 26 مارچ 2020ء کو اس ضمن میں کئے جانیوالے اُس فیصلہ کی توثیق کی جس میں ای سی سی نے اپنی بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی تھی۔

 ان سفارشات میں کے الیکٹرک کے جو لائی 2016ء سے لیکرمارچ 2019ء تک کے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کو طے کردیا گیا تھا اور ای سی سی نے ہدایت کی تھی کہ تین ماہ  بعد یہ موثر ہوں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here